بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

حکومت راہل کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے: کانگریس

کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے صحافیوں سے کہا کہ مسٹر گاندھی نے ہر مسئلے پر حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے اور ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے، اس لیے سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے مسٹر گاندھی کو ہراساں کر رہی ہے

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی چین کی دراندازی، کسان، بے روزگاری، مہنگائی جیسے مسائل اجاگر کر کے حکومت کو مسلسل کٹہرے میں کھڑا کر رہے ہیں، اس لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کا استعمال کر کے ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے ای ڈی کی طرف سے مسٹر گاندھی کو دوسرے دن پوچھ گچھ کے لئے بلائے جانے سے پہلے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے کہا کہ مسٹر گاندھی نے ہر مسئلے پر حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے اور ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ اس لیے سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے مسٹر گاندھی کو ہراساں کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسٹر گاندھی دو سال سے چینی دراندازی، کسانوں، نوجوانوں کے بے روزگاروں، غریبوں، مہنگائی اور قبائلیوں کے مسائل اٹھا رہے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت انہیں پریشان کررہی ہے۔ حکومت نہیں چاہتی کہ کانگریس عوام کے مسائل اٹھائے، اس لیے وہ کانگریس کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اس کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

حکومت کی عوامی مسائل کو اٹھانے والی آوازوں کو دبانے کی سازش

کانگریس ترجمان نے کہا کہ حکومت عوامی مسائل کو اٹھانے والی آوازوں کو دبانے کی سازش کر رہی ہے۔ اگر عوامی سوال اٹھانا جرم ہے تو کانگریس بار بار اس جرم کا ارتکاب کرے گی اور مودی حکومت کے دولت مندوں کے مفادات کے کاموں میں رکاوٹ بنتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کانگریس کی آواز کو دبانے کے لئے پورا دن سازش کی۔ اپنے 40، 50 وزیروں کو اسی کام میں لگایا، پسندیدہ ٹیلی ویژن چینلوں کے ذریعے کانگریس مخالف خبریں دن بھر نشر کرتے رہے۔ اپوزیشن میں رہ کر حکومت کی پالیسیوں کے خلاف جو بھی لیڈر آواز اٹھاتے ہیں، ان کے خلاف ایجنسیوں کا استعمال کیا جاتا ہے، لیکن جیسے ہی یہ لیڈر حکومت کے کہنے پر کام کرتے ہیں یا بی جے پی میں شامل ہوتے ہیں، ان کے خلاف تمام کارروائی ختم ہو جاتی ہے۔