بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

مذہبی مقام پر بھگوا جھنڈا لہرانے سے متعلق دگ وجے نے ہٹایا متنازعہ ٹویٹ

 مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے آج کہا کہ دگ وجے سنگھ کا ایک مذہبی مقام پر بھگوا جھنڈا لہرانے والے نوجوان کی تصویر کے ساتھ کیا گیا ٹویٹ مدھیہ پردیش کا نہیں ہے

بھوپال: کانگریس کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ ایک ٹویٹ کے ساتھ ایک متنازعہ تصویر پوسٹ کرنے کے بعد آج پھر سے سرخیوں میں آگئے، جس پر وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان اور دیگر کے ردعمل ظاہر کرنے پر مسٹر دگ وجے نے ٹویٹ ہٹا دیا۔

ٹویٹ میں ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے لکھا ’’کیا تلوار لاٹھی لیکر کسی مذہبی مقام پر جھنڈا لگانا مناسب ہے؟ کیا کھرگون انتظامیہ کو اسلحہ لے کر جلوس نکالنے کی اجازت تھی؟ کیا جنہوں نے پتھر پھینکنے چاہے وہ جس مذہب کے ہوں، سبھی کے گھروں پر بلڈوزر چلیں گے؟ شیوراج مت بھولئے آپ نے غیر جانبدار ہوکر حکومت چلانے کا حلف لیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی پوسٹ کئے گئے فوٹوں میں نظر آرہا ہے کہ کچھ بھگوا دھاری نوجوان ہاتھوں میں بھگوا اور تلوار لیکر ایک مذہبی مقام پر جھنڈا لگا رہے ہیں۔

شیوراج کا ردعمل

اس کے فوراً بعد وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ مسٹر سنگھ نے جو ٹویٹ کیا ہے وہ مدھیہ پردیش کا نہیں ہے۔ مسٹر دگ وجے سنگھ کا یہ ٹویٹ ریاست میں مذہبی جنون پھیلانے کی اور ریاست کو فسادات کی آگ میں جھونکنے کی سازش ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

مسٹر دگ وجے سنگھ نے سلسلہ وار ٹویٹس میں لکھا ہے کہ وہ بنیادی طور پر کسی کی بات سنے بغیر کارروائی کے خلاف ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ملک کے کسی قانون یا قاعدے میں بلڈوزر کلچر کی کوئی گنجائش ہے؟ اگر آپ نے غیر قانونی طور پر بلڈوزر چلانا ہے تو مذہب کی بنیاد پر تفریق نہ کریں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ آئین میں ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔ مذہب کی بنیاد پر کام کرنا غیر آئینی ہے۔