بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا، یوکرین سے لائے گئے طلباء کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے

سپریم کورٹ نے 4 مارچ کو مرکزی حکومت سے کہا تھا کہ وہ یوکرین میں پھنسے شہریوں کے خدشات پر غور کرے، مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا، یوکرین سے واپس لائے گئے طلباء کے مستقبل کی تعلیم جاری رکھنے کے متبادل پر غور کر رہی ہے

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے پیر کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ جنگ زدہ یوکرین سے ’آپریشن گنگا‘ کے تحت واپس لائے گئے تقریباً 22,500 میڈیکل طلباء کے مستقبل کی تعلیم جاری رکھنے کے متبادل پر غور کر رہی ہے۔

چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اوردیگر فریقین کے دلائل سننے کے بعد یوکرین سے طلباء کو وطن واپس لانے اور ان کی مستقبل کی تعلیم کے سلسلے میں ظاہر کردہ خدشات سے متعلق دو عرضیوں کو نمٹا دیا۔

مسٹر وینوگوپال نے بینچ کو بتایا کہ حکومت نے 22,500 طلباء کو واپس لانے کا ایک بہت بڑا کام مکمل کرلیا ہے اور اب وہ ان کے مستقبل کی تعلیم سے متعلق خدشات کو دور کرنے کی کوشش پر غور کر رہی ہے۔

عرضی گزار وکیل وشال تیواری نے بینچ کے رو برو استدعا کی تھی کہ طلباء کی تعلیم میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے اور انہیں یہاں تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

مسٹر تیواری کے علاوہ یوکرین کے اوڈیسا میں نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ فاطمہ آہانہ نے یوکرین سے ہندوستانی طلباء کو نکالنے کے لیے مرکزی حکومت کو ضروری ہدایات جاری کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 4 مارچ کو مرکزی حکومت سے کہا تھا کہ وہ یوکرین میں پھنسے شہریوں کے خدشات پر غور کرے۔ مرکزی حکومت نے یوکرین کی مختلف یونیورسٹیوں سے طلباء کو واپس لانے کے لیے ’آپریشن گنگا‘ شروع کیا تھا۔

وزارت خارجہ نے پہلے کہا تھا کہ یوکرین اور پڑوسی ممالک پولینڈ، جمہوریہ سلواکیہ، ہنگری، رومانیہ اور مالڈووا میں سفارت خانے کے افسروں نے 26 فروری کو شروع کئے گئے ’آپریشن گنگا‘ کے تحت ہندوستانی شہریوں کو نکالنے میں روسی زبان بولنے والے افسروں کے ساتھ کوششیں کی تھیں۔