بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

یوکرین، تائیوان کے جلو میں ویڈیو لنک پر امریکی اور چینی صدور کی ایک دوسرے کو دھمکیاں

امریکی صدر نے اپنے چینی ہم منصب سے دو گھنٹے ویڈیو لنک پر بات کی جس میں جو بائیڈن نے واضح کیا کہ اگر چین نے روس کا ساتھ دیا تو نہ صرف اسے امریکہ بلکہ پوری دنیا کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا

واشنگٹن/بیجنگ: امریکی صدر جو بائیڈن نے چین کو خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین میں فوجی کارروائی کے معاملے پر روس کا ساتھ دیا تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے جب کہ چینی صدر نے بھی جو بائیڈن کو تائیوان کے معاملے پر باز رہنے کا کہا۔

امریکی صدر نے اپنے چینی ہم منصب سے دو گھنٹے ویڈیو لنک پر بات کی جس میں جو بائیڈن نے واضح کیا کہ اگر چین نے روس کا ساتھ دیا تو نہ صرف اسے امریکہ بلکہ پوری دنیا کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکہ چین پر بھی پابندیاں عائد کرسکتا ہے

اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ روس کی طرح امریکہ چین پر بھی پابندیاں عائد کرسکتا ہے۔

ویڈیو لنک پر بات چیت میں چینی صدر نے زور دیا کہ یوکرین کے بحران کی اصل وجہ سمجھنے کے لیے امریکہ اور ناٹو روس سے مذاکرات کریں اور روس اور یوکرین کے سکیورٹی تحفظات دور کیے جائیں۔

چینی صدر کا کہنا تھا کہ بلاتفریق پابندیوں سے روس میں عام عوام کو مسائل برداشت کرنا پڑ رہے ہیں، اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو عالمی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

چینی صدر زوردیا کہ سرد جنگ کی ذہنیت ترک کی جائے

صدر شی نے زوردیا کہ سرد جنگ کی ذہنیت ترک کی جائے جب کہ انہوں نے واضح کیا ہے کہ ٹرمپ دور سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں جو رکاوٹیں حائل ہیں وہ نہ صرف دور نہیں کی گئیں بلکہ ان میں اضافہ ہوا ہے۔

چینی صدر کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی خطرناک ہے کہ امریکہ میں بعض افراد تائیوان میں آزادی پسند قوتوں کو غلط سگنلز دے رہے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ تائیوان معاملے کو مناسب انداز سے حل نہ کیا گیا تو اس کے دونوں ملکوں کے تعلقات پر تباہ کن اثرات ہوں گے، امریکہ چین کے اسٹریٹجک ارادوں کو غلط رنگ دے رہا ہے، اختلافات ختم تو نہیں ہوں گے، تاہم انہیں مینیج کرنا چاہیے۔

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ تائیوان پر امریکہ کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور اس میں تبدیلی کی بہت ہی کم امید ہے۔