بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

سپریم کورٹ کا کرناٹک کے حجاب تنازعہ پر سماعت کرنے کا اشارہ

کرناٹک کے حجاب تنازعہ کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں عرضی دائر، جلد سماعت کی اپیل

نئی دہلی: کرناٹک کے حجاب تنازعہ کے سلسلے میں جمعرات کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کرکے جلد سماعت کی اپیل کی گئی ہے۔

چیف جسٹس این وی رمن کی صدارت والی سہ رکنی آئینی بینچ کے سامنے سینئر وکیل کپِل سبل نے آج ’خصوصی ذکر‘ کے تحت اس مسئلے کو بے حد ضروری بتاتے ہوئے اس کی جلد سماعت کرنے کی اپیل کی ہے۔

چیف جسٹس نے عرضی گزار کے وکیل کی دلائل سننے کے بعد کہا، ’’یہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے زیر فہرست ہے۔ پہلے وہاں سماعت ہونے دیں۔ اس کے بعد ہم اس پر غور کریں گے۔

مسٹر سبل نے فوری سماعت کی ضرورت بتاتے ہوئے دلیل دیتے ہوئے کہا، ’’امتحان ہونے والے ہیں۔ اسکول – کالج بند ہیں۔ لڑکیوں پر پتھراؤ ہو رہے ہیں۔ اس مسئلے پر فوری طور پر غور کیا جانا چاہئے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’میں اس عدالت سے اس عرضی کو زیر فہرست کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘‘

چیف جسٹس نے کہا، ہم غور کریں گے

چیف جسٹس کے ذریعہ کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت کا انتظار کرنے کے لئے کہنے پر مسٹر سبل نے کہا کہ اگر ہائی کورٹ آج حکم پاس نہیں کرتا ہے تو سپریم کورٹ اسے خود منتقل کرکے سماعت کرسکتا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا، ’’ہم غور کریں گے۔‘‘

یہ تنازعہ کرناٹک میں پچھلے دنوں تب شروع ہوا تھا، جب ایک تعلیمی ادارے میں طالبات کو حجاب اتار کر کلاس میں آنے کے لئے کہا گیا تھا، جس سے انہوں نے انکار کردیا تھا۔ طالبات کی جانب سے اس معاملے میں ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ حجاب پہننا ان کا آئینی حق ہے اور اس سے انہیں نہیں روکا جا سکتا۔

واضح رہے کہ اس تنازعہ کے سلسلے میں پچھلے دنوں کرناٹک کے اڈوپی میں تشدد کے واقعات ہوئے تھے۔ کئی سیاسی پارٹیوں اور مذہبی تنظیموں نے اس معاملے کی حمایت کی جبکہ کئی نے مخالفت کی ہے۔