بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

سپریم کورٹ میں مرکز کا حلف نامہ، کووڈ 19 ویکسین زبردستی نہیں لگائی جا سکتی

سپریم کورٹ کے سامنے مرکزی حکومت نے ایک بار پھر کووڈ 19 ویکسین کے بارے میں اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو اس کی رضامندی کے بغیر زبردستی ویکسین نہیں لگائی جا سکتی۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے ایک بار پھر کووڈ 19 ویکسین کے بارے میں اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف ویکسین نہیں لگائی جا سکتی۔

مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں ‘ایوارا فاؤنڈیشن‘ کی طرف سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے رہنما خطوط متعلقہ شخص کی رضامندی کے بغیر زبردستی کووڈ-19 ویکسینیشن کی اجازت نہیں دیتے۔

اپنے موقف کو دہراتے ہوئے حکومت نے کہا ’’کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف ٹیکہ نہیں لگایا جا سکتا۔‘‘ تاہم حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ کووڈ-19 ویکسینیشن وسیع تر عوامی مفاد میں ہے۔ مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس کی وسیع تشہیر کی جا رہی ہے تاکہ لوگوں کو اس کے فوائد کے بارے میں صحیح معلومات مل سکیں اور وہ خود بھی ویکسینیشن کے لیے آگے آئیں۔ اس تناظر میں تمام شہریوں کو اشتہار کے ذریعے ضروری مشورہ دیا گیا ہے۔

حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے کوئی رہنما خطوط ( ایس او پیز) جاری نہیں کیے ہیں جو کسی بھی مقصد کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیتے ہیں۔

مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامے کے ذریعے عدالت کو یہ بھی بتایا ہے کہ پہلی اور دوسری خوراک کے ساتھ اہل استفادہ کنندگان کی 100 فیصد کوریج کو یقینی بنانے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس کے لیے گزشتہ سال 3 نومبر کو ‘ہر گھر دستک ابھیان‘ کا آغاز کیا گیا تھا۔