بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

بلی بائی ایپ: مسلم خواتین کی تضحیک و نیلام کر نے والا ایپ تیار کرنے والے ریکیٹ کا پردہ فاش، تینوں ملزمین گرفتار

بلی بائی ایپ معاملہ میں تین ملزمین وشال کمار جھا 21 سالہ کو بنگلور، شویتا سنگھ 19 سالہ اور اس کے ایک دیگر ساتھی مینک راول 21 سالہ اتراکھنڈ سے گرفتار

ممبئی: مسلم لڑکیوں اور خواتین کو بلی بائی ایپ اور سوشل میڈیا پر نشانہ بنانے والے ریکیٹ کو ممبئی کے پولیس کمشنر ہیمنت ناگرالے نے بے نقاب کر نے کا دعوی کر تے ہوئے اس معاملہ میں تین ملزمین جس میں وشال کمار جھا 21 سالہ کو بنگلور، شویتا سنگھ 19 سالہ اور اس کے ایک دیگر ساتھی مینک راول 21 سالہ کو اتراکھنڈ سے گرفتار کر لیا ہے۔

اتراکھنڈ سے شویتا سنگھ اس ایپ کی خالق ہے ممبئی پولیس کی سائبر سیل نے اس معاملہ میں ہر پہلو پر جانچ شروع کردی ہے۔ ابتداء میں سائبر سیل نے جب تفتیش شروع کی تو بلی بائی ایپ پر پانچ فالووور ہی پائے گئے تھے ان پانچوں کی جانچ کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ پانچوں ایک دوسرے کے رابطے میں ہیں۔

پولیس نے اس معاملہ میں پہلے بنگلور کے سال دوم کے طالب علم وشال کمار کو گرفتار کیا۔ اس معاملہ میں مزید گرفتاریوں سے بھی ممبئی کے پولیس کمشنر نے انکار نہیں کیا ہے۔ 

بلی بائی ایپ کا کیس حساس نوعیت کا

ممبئی کے پولیس ہیڈکوارٹر میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممبئی پولیس کمشنر ہیمنت ناگرالے نے کہا کہ چونکہ بلی بائی ایپ کا کیس حساس نوعیت کا ہے اس لئے تفتیشی پہلوؤں پر روشنی ڈالنے سے تفتیش متاثر ہونے کا امکان لاحق ہے۔جبکہ تفتیشی عمل کے دوران یہ معلوم ہوا کہ یہ ایپ کے معرفت مخصوص طبقہ اور فرقہ کی خواتین کو ہدف تنقید و نشانہ بنایا گیا تھا جو ان کی تضحیک کا باعث ہے۔

بلی بائی ایپ میں ملزمین نے پیج تیار کئے تھے اس میں سوشل میڈیا اور مختلف شعبہ جات سے وابستہ خواتین و لڑکیوں کی تصاویر مارف کر کے انہیں نشانہ بنایا گیا تھا جس سے ان خواتین کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ انہیں تصاویر کو اس ایپ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس معاملہ میں پولیس نے 2 جنوری کو شکایت درج کروائی تھی۔ اس کے بعد ہی 24 گھنٹے میں ہی اس کیس میں گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اس سائٹ اور ایپ کو معروف بنانے کیلئے ٹوئیٹر ہینڈل کا بھی سہارا لیا گیا تھا۔

ہر پہلو پر جانچ جاری 

ممبئی کے پولیس کمشنر ہیمنت ناگرالے نے بتایا کہ بلی بائی ایپ میں ہر پہلو پر جانچ جاری ہے جن ملزمین کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ان سے باز پرس کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی نئے سراغ ملنے کی بھی امید ہے۔ انٹرنیٹ پر یہ تضحیک آمیز ایپ تیار کیا گیا تھا اس لئے اس کا سراغ لگانے کیلئے سائبر ٹیم نے جدوجہد مسلسل کر تے ہوئے اس معمہ کو حل کر لیا۔

ممبئی پولیس کمشنر سے جب اس ایپ کو تیار کرنے کا مقصد اور ماسٹر مائنڈ سے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے تفصیل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا کہ یہ معاملہ انتہائی حساس ہے اور اس سے تفتیش متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی خواتین و لڑکیاں اس سے متاثر ہے وہ سائبر سیل میں شکایت درج کرواسکتی ہے۔