بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

شادی میں سادگی کی مثال قائم کی بہار ایم ایل اے اخترالایمان

سماج میں بڑھتے ہوۓ زبردستی مطالبہ اور نمائشی جہیز کی قبیح، حرام اور ناجائز رسم و رواج کے خلاف ایک رکن اسمبلی کا عملی جہاد

گزشتہ کل مجلس اتحاد المسلمین (بہار کے ریاستی صدر، امور اسمبلی حلقہ (سیمانچل) سے بہار اسمبلی کے رکن جناب اخترالایمان کی صاحب زادی کی شادی ہوئی۔ نماز عصر کے قبل دولہا، اپنے ابو جان اور خاندان کے چند ذمہ داران کے ساتھ ایم ایل اے صاحب کے گھر پہنچے۔ بعد نماز عصر مسجد کے مقامی نمازیوں، قریبی رشتے داروں اور طرفین کے چند مخصوص افراد کی موجودگی میں، مسجد ہی میں نکاح پڑھایا گیا۔ دولہے کی طرف سے کھجور اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ نہ باراتی کے نکھرے اور نہ جہیز کا بوجھ ۔ خاندان، رشتے داروں اور پڑوسیوں کی طرف سے نیک خواہشات کے ساتھ اخترالایمان صاحب کی بیٹی کی رخصتی ہوگئی۔ ماشاء اللہ۔ سادگی سے دو گھنٹے میں شادی کی تقریب مکمل ہوگئی۔

مروجہ جہیز ایک قبیح رسم

موجودہ زمانے میں جہیز کا جس طرح رواج ہے۔ وہ ایک بری رسم کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ امیر و غریب ہر ایک کے لئے لازمی درجہ کی چیز ہو گئی ہے۔ جس میں لڑکی والوں کی طرف سے طول طویل فہرست کی تکمیل کی جاتی ہے اور اس کی عورتوں میں مرد اور کہیں مردوں میں فخر و مباحات کے ساتھ تعریف و تحسین کے لئے نمائش کی جاتی ہے۔ اسی لئے معاشرے میں اُسے ضروری سمجھ کر نہ دینے والوں کو گری نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اس لئے لوگ نام آوری یا عزت بچانے کے لئے اپنی حیثیت سے زائد دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ غریب ہو جاتے ہیں، مقروض ہو جاتے ہیں اور کبھی سودی و زکاۃ کی رقم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک غریب باپ، بیٹی کی شادی کے لئے نہ چاہتے ہوۓ بھی گاؤں گاؤں مسجد مسجد گھوم کر چندہ اکٹھا کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ مروجہ جہیز کی رقم اپنے لوازمات کے ساتھ ایک قبیح رسم بن گئی ہے، اس لئے مروجہ طریقے پر اُسے دینے سے گریز کیا جاۓ۔

جہیز کی جگہ بیٹیوں کو اپنی پراپرٹی میں حصہ دیں

مروجہ جہیز کی خرابیوں میں سے ایک بڑی خرابی یہ بھی ہے کہ لڑکیوں کو جہیز دے کر بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے وراثت سے حصہ دے دیا پھر ورثاء اس کو وراثت سے محروم بھی کر دیتے ہیں۔ اس نیت سے جہیز دینا قانون شریعت کی خلاف ورزی اور اس میں کھلی تحریف ہے۔ ہم اپنی آخرت بہتر چاہتے ہیں تو جہیز کی جگہ بیٹیوں کو اپنی پراپرٹی میں حصہ دینا شروع کریں۔ یقین جانیں اگر کسی باپ یا بھائی نے اپنی بیٹی/بہن کی شادی میں پچاسوں لاکھ بھی خرچ کر ڈالا ہو اور بیٹی/بہن کو وراثت (پراپرٹی) میں حصہ نہیں دیا ہو تو وہ کل میدان محشر میں حقوق العباد کی حق تلفی کے معاملے میں عذاب دوزخ کے مستحق قرار دیے جائیں گے۔ خدا کی پناہ!

سماج کی ایک جاہلانہ، غیر شرعی رسم کے خلاف قدم

میں دل کی گہرائیوں سے سیمانچل میں امور حلقے سے بہار کے رکن اسمبلی بڑے بھائی اخترالایمان صاحب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے سماج کی ایک جاہلانہ، غیر شرعی رسم کے خلاف قدم اٹھانے کی ہمت دکھائی ہے اور عملی طور پر شادی کو "سادی سی تقریب” بناکر نکاح کے نبوی اور اسلامی طریقہ کو سماج کے سامنے پیش کیا ہے۔ اگر ان کو دیکھ کر ہمارے سماج کے لوگوں نے ان کی طرح سادگی سے نکاح شادی کا سلسلہ شروع کر دیا تو نیک عمل شروع کرنے کا ثواب اُنھیں برابر ملتا رہے گا۔ ان شاء اللہ

خوش گوار موڈ میں خوش مگن: منظر حسن نعیمی حسینی سرسی اسمبلی حلقہ امور ۔ 29 دسمبر 2021