بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا جمہوریت و آئین بچانے کے لیئے پیس پارٹی کے ساتھ سادھو سماج

ڈاکٹر ایوب سرجن نے پیس پارٹی کے لیے سادھو سماج کی حمایت کا دعوی کیا۔ بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے عوام کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور کانگریس کے انتخابات سے ہوشیار رہنے کی صلاح دی۔

پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ "ملک کی جمہوریت و آئین کے وقار کو تار تار کرنے والی بی جے پی حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے، آئین ہند کے برعکس آر ایس ایس کے آئین کو زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔ پیس پارٹی نے ملک کی جمہوریت و آئین کے وقار کو بچانے کے لیے جو مہم شروع کی ہے اب سادھو سماج کے حمایت میں ساتھ آنے سے مہم کو مزید مضبوطی ملی ہے۔”

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ بی جے پی جب سے اقتدار میں آئی ہے وہ آئینی طور پر کام کو انجام نہ دے کر ووٹ کی سیاست کے تحت کام کر رہی ہے۔ کسان مخالف تین زرعی سیاہ قانون لاکر اس نے کسانوں کو سڑکوں پر نکلنے کے لیے مجبور کیا، اس دوران سیکڑوں کسانوں کی شہادت کے بعد بھی جب حکومت کے کان پر جوں نہیں رینگی۔ اس کے برعکس ادھر اسمبلی الیکشن کے سبب عوامی اشتعال کو دیکھتے ہوئے تینوں سیاہ قانونوں کو واپس لینے کا اعلان کر پھر ایک مرتبہ عوام کو گمراہ کرنا شروع کر دیا ہے۔

مذکورہ سیاہ قانونوں کو واپس لینے کا اعلان و پارلیمنٹ میں بل واپس لینے کے بعد بھی کسان احتجاج ختم کرنے کو تیار نہیں ہیں، وہ پوری طرح سے کسانوں کے مفاد میں قانون کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے غیر آئنی کاموں کے سبب آج ملک میں ترقی کی پیش رفت کی رفتار سست پڑ گئی ہے۔ حکومت غریب، کسان، مزدوروں و بے روزگاروں کے مفاد میں کام کرنے کے برعکس سرمائے داروں کے مفاد میں کام کر رہی ہے۔

ملک کے دلت مسلمانوں کے استحصال پر حکومت خاموش اور آئنی طور پر کام کرنے کے برعکس وہ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کر فسطائ طاقتوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ ملک کی جمہوریت جیسے ختم ہوکر رہ گئ ہے۔ آئین میں موصول آزادی پر قدغن لگایا جا رہا ہے۔ پیس پارٹی جمہوریت و آئین کو بچانے کے لیے جو مہم شروع کی ہے، جس کی عوام میں بڑھتی مقبولیت سے بی جے پی پریشان ہے۔ اب سادھو سماج کے مہم میں شامل ہونے کے سبب آج اس کا انکشاف ہو گیا ہے کہ سادھو سماج اسی کی حمایت کرے گا جو عوام و ملک کے مفاد میں کام کرے گا۔

پیس پارٹی ملک کے مفاد و آئین کی بالادستی کے لیے جدو جہد کر رہی ہے۔ پیس پارٹی کی منشا خیر سگالی کے ماحول کو قائم کر جمہوریت و آئین کے وقار کو بچانہ ہے۔ ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ سادھو سماج کے ساتھ آنے سے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو ایک مضبوطی ملی ہے۔

ادھر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے دھمکی دی ہے کہ وہ اتر پردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور کانگریس کے انتخابات سے قبل سبز وعدوں کو بعد میں بھلا دیے جانے کی تاکید کرتےہوئے عوام سے ایسے جھوٹے وعدوں سے ہوشیار رہنے کو کہا ہے۔

مایاوتی نے جمعہ کو ٹویٹ کیا کہ "یوپی میں، خاص طور پر بی جے پی، ایس پی، کانگریس وغیرہ کی طرف سے، ریاست کے عوام کو بہلانے اور گمراہ کرنے کے لیے، ہر روز انتخابی وعدوں کی بوچھاڑ کی جا رہی ہے، جو اقتدار میں آنے کے بعد زیادہ تر دیے جاتے ہیں‘ یہ ان کی اب تک کی تاریخ رہی ہے۔ عوام کو ان سے محتاط رہنا چاہئے۔”

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی جانب سے جمعرات کو مرادآباد میں لڑکیوں کو اسکوٹی تقسیم کرنے اور ایس پی صدر اکھلیش یادو اور بی جے پی لیڈروں کی ریلیوں میں کیے گئے وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ انہوں نے اپنی حکومت میں رہتے ہوئے یہاں ایسا کیوں نہیں کیا؟ ان پارٹیوں کے ارادوں پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے یہ کام یعنی اسکوٹی بانٹنے، 40 فیصد ٹکٹ دینے کے وعدے وہاں کیوں نہیں کیے جہاں اس کی حکومتیں ہیں؟