بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

کسان غازی پور بارڈر سے ہٹے نہیں ہیں: بھارتیہ کسان یونین

بھارتیہ کسان یونین نے ٹویٹ کر کے کہا ’’کسان بھائیو یہ افواہ پھیلائی جا رہی ہے کہ غازی پور بارڈر خالی کیا جا رہا ہے۔ یہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے، ہم یہ دکھا رہے ہیں کہ راستہ کسانوں نے نہیں دہلی پولیس نے بند کیا ہے‘‘۔

نئی دہلی: بھارتیہ کسان یونین نے تین زرعی قوانین کو مسترد کر نے کے مطالبے کے سلسلے میں جاری تحریک کے تحت دہلی-اترپردیش سرحد پر غازی پور چوکی پر جاری دھرنے کو ہٹائے جانے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔

بھارتیہ کسان یونین نے جمعرات کی دوپہر ٹویٹ کر کے کہا ’’کسان بھائیو یہ افواہ پھیلائی جا رہی ہے کہ غازی پور بارڈر خالی کیا جا رہا ہے۔ یہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے، ہم یہ دکھا رہے ہیں کہ راستہ کسانوں نے نہیں دہلی پولیس نے بند کیا ہے‘‘۔

احتجاج میں سڑکوں کو طویل عرصے تک بند رکھنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سخت موقف کے بعد بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے آج قومی شاہراہ 24 کے دہلی تا غازی پور مرغا منڈی کی طرف جانے والی سروس لین کو خود کھلوا دیا۔

کسان رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے سڑک بند نہیں کی بلکہ پولیس نے اسے بند کر رکھا ہے۔

دریں اثناء سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کسانوں کے احتجاجی مقام کے نزدیک پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔ بی کے یو لیڈر راکیش ٹکیت نے دھرنے کے مقام پر صحافیوں سے کہا ’’اب ہم دہلی جائیں گے اور بتائیں گے کہ راستہ کھلا ہوا ہے۔ انہوں نے یہ پوچھنے پر کہ دہلی میں کہاں جائیں گے کے سوال پر کہا ’اب ہم پارلیمنٹ جائیں گے جہاں قانون بنتا ہے‘۔

سپریم کورٹ میں ایک عرضی پر شنوائی کے دوران جمعرات کو مرکزی حکومت کو ایک مرتبہ پھر واضح طور پر کہا کہ کہ کسانوں کو احتجاج کا حق ہے، لیکن اس کی وجہ سے سڑکوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند نہیں کیا جا سکتا ہے۔

اس معاملے کی اگلی سماعت 7 دسمبر کو

سپریم کورٹ نے دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد کسان تنظیموں سے چار ہفتوں میں اپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 7 دسمبر کو ہوگی۔

واضح رہے کہ متحدہ کسان مورچہ کے بینر تلے 40 سے زائد کسان تنظیمیں دس ماہ سے زائد عرصے سے تین زرعی قوانین کی منسوخی اور دیگر مطالبات کے سلسلے میں دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہی ہیں۔