ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کے بعد بابل سپریا نے کہا کہ ممتا بنرجی اور ابھیشیک بنرجی جو مجھے ذمہ داری دے رہے ہیں میں اس سے خوش ہوں اور آسنسول لوک سبھا حلقے سے رکنیت دینے کا فیصلہ اگلے چند دنوں میں کروں گا۔
کلکتہ: ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی اور راجیہ سبھا رکن ڈیریک او برائن کی موجودگی میں ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کے بعد بابل سپریا نے کہا کہ ممتا بنرجی اور ابھیشیک بنرجی جو مجھے ذمہ داری دے رہے ہیں میں اس سے خوش ہوں اور آسنسول لوک سبھا حلقے سے رکنیت دینے کا فیصلہ اگلے چند دنوں میں کروں گا۔
سیاست چھوڑنے کے فیصلہ تبدیل کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کرنے کے بعد بہت سے لوگوں کے پیغامات موصول ہوئے اور فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی اور ریاست کے عوام کیلئے کام کرنے کی درخواست کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کوئی ڈرامہ نہیں تھا۔ پچھلے تین دنوں میں میں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
اپنے سامنے آنے والے مواقع کو میں نے دونوں ہاتھوں سے قبول کیا ہے۔ ”میں نے دل سے کہا تھا میں سیاست چھوڑ دوں گا“۔ لوگوں نے کہا کہ میرا یہ فیصلہ جذباتی ہے۔ مگر بعد میں میں نے غور کیا کہ بنگال کے عوام اور یہاں کی ترقی کیلئے کام کیسے کروں گا۔
اس کے بعد میں نے ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ مجھے اپنے اس فیصلہ پر بہت فخر ہے۔ ممتا دیدی اور ابھیشیک مجھے جو ذمہ داری دے رہے ہیں اس کے لیے میں بہت پرجوش ہوں۔ میں بنگال کے لوگوں کی بہتری کے لیے کام کروں گا۔ میں جانتا ہوں، میرے خلاف بہت کچھ ٹرینڈ ہوگا۔ میرے ذہن میں جو بات ٹرینڈ کر رہی ہے وہ یہ ہے کہ موقع میرے سامنے آیا ہے، میں اس کے لیے اپنے ذہن سے کام کروں گا۔
اگلے پیر کو ممتا سے ملیں گے سپریا
پارٹی کی تبدیلی کے نتیجے میں آسنسول لوک سبھا حلقے کی رکنیت سے استعفیٰ دیں گے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک یا دو دن میں اپنے فیصلے سے میں آگاہ کردوں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اگلے پیر کو ممتا سے ملیں گے۔
آل انڈیا جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی نے اپنے کیمک اسٹریٹ دفتر میں بابل سپریا کو ترنمول کانگریس کے حوالے کیا۔ ڈیرک او برائن بھی اس موقع پر موجود تھے۔ 31 جولائی کو، بابل سپریا نے فیس بک پر لکھا تھا کہ ”چلو، الوداع۔” تاہم، بابل نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ سیاست نہیں کرتے ہیں تو بھی وہ سماجی خدمت کرتے رہیں گے۔ ایک دن قبل ہی مرکزی حکومت نے ان کی سیکیورٹی کم کردیا تھا۔ یہ اعلان کیا گیا تھا کہ بابل کو وائی زمرہ کی سیکیورٹی دی جائے گی۔ اس کے بعد سے ہی قیاس آرائیاں جاری تھیں۔
بابل سپریا کو بی جے پی میں برقرار رکھنے کیلئے بی جے پی میں قومی صدر جے پی نڈا نے ملاقات کی تھی اور لوک سبھا کی رکنیت نہیں چھوڑنے کی ہدایت دی تھی۔ بابل کا طویل عرصے سے ریاستی بی جے پی لیڈروں سے تنازع چل رہا تھا۔ حال ہی میں جب نریندر مودی نے اپنی کابینہ میں توسیع کی تو بابل کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔ انہیں وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا اس کے بعد سے ہی وہ بی جے پی میں حاشیہ پر چلے گئے اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا۔
بھوانی پور میں ضمنی انتخاب میں بی جے پی نے ان کے قریبی پرینکا تبریوال کو میدان میں اتارا ہے۔ پولنگ سے عین قبل بابل سپریا کا بی جے پی چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شامل ہونا بی جے پی کے لئے بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔
پرینکا تبریوال بابل سپریا کی قریبی رہی ہیں۔ اس لئے بی جے پی نے ان کے نام کو بطور اسٹار پرچارک شامل کیا تھا۔ مگر انہوں نے انکار کردیا تھا۔

