بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

کابل ایئرپورٹ کے باہر دو بم دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت کم از کم 110 افراد ہلاک

افغانستان میں کابل ایئرپورٹ کے باہر گزشتہ کل ہونے والے خودکش دو دھماکے کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 110 افراد ہلاک ہوگئے۔

کابل: افغانستان میں کابل ایئرپورٹ کے باہر گزشتہ کل ہونے والے خودکش دو دھماکے کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 110 افراد ہلاک ہوگئے۔ جن میں خواتین اور بچوں سمیت طالبان کے 28 اراکین بھی شامل ہیں۔ جب کہ زخمیوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے زائد ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق دھماکے ایسے وقت میں ہوئے کہ جب مغربی حکام پہلے ہی بڑے حملوں کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے لوگوں کو کابل ایئرپورٹ سے دور رہنے کی ہدایت کررہے تھے۔ جسے ملک سے فرار کے خواہشمند افغانوں نے بڑی حد تک نظر انداز کردیا تھا۔ ایک دوسری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نے بتایا کہ حملے میں 18 فوجی زخمی بھی ہوئے جنہیں سرجیکل یونٹس سے لیس سی-17 طیاروں کی مدد سے افغانستان سے نکالا جا رہا ہے۔

پہلا دھماکہ کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ کے باہر ہوا جہاں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔ جبکہ دوسرا دھماکا بیرن ہوٹل کے نزدیک ہوا جہاں انخلا کے منتظر امریکی، برطانوی اور افغان شہریوں کو آج کل ٹھہرنے کو کہا جا رہا تھا۔ اس کے علاوہ بھی کابل میں رات دیر گئے تک دھماکوں کی آوازیں آتی رہیں۔ تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ کچھ دھماکے امریکی افواج نے اپنے آلات تباہ کرنے کے لیے کئے ہیں۔

امریکی صدر نے دی دھمکی

حملے کے بعد وائٹ ہاؤس میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا ہے کہ ’وہ لوگ جنہوں نے یہ حملہ کیا، ساتھ ہی جو امریکہ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں وہ جان لیں کہ ہم معاف نہیں کریں گے، نہ ہم بھولیں گے، ہم تمہیں شکار کریں گے اور وصول کریں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے وقت پر، اپنی منتخب کردہ جگہ اور اپنے منتخب کردہ لمحے میں طاقت سے جواب دیں گے۔

دوسری طرف طالبان نے کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل کردی ہے۔

واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکوں کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ یہ علاقہ امریکی فوج کے زیر کنٹرول تھا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘امارت اسلامی کابل ایئرپورٹ پر دھماکا کرکے شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتی ہے’۔

ایک طالبان عہدیدار نے داعش کے حملے میں ہلاک ہونے والے طالبان ارکان کی تعداد پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم نے ایئرپورٹ دھماکے میں امریکیوں سے زیادہ لوگوں کو کھو دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی ممالک کے تیار کردہ افراتفری میں انخلا کے منصوبے کے ذمہ دار طالبان نہیں تھے۔ اسی کے ساتھ طالبان نے کابل ایئرپورٹ کے باہر سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردئے ہیں، چیکنگ شروع کردی ہے۔

کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکہ ہوسکتا ہے

کابل میں قائم امریکی سفارت خانے نے واقعے کو ‘ایک بڑا دھماکہ’ سے تعبیر کیا اور کہا کہ فائرنگ کی رپورٹس بھی ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے کہا ہے کہ خفیہ اطلاع ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکہ ہوسکتا ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کو کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے کے بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن اس وقت سیکیورٹی حکام کے ساتھ افغانستان کی صورت حال ہونے والے ایک اجلاس میں شریک تھے اور پہلے دھماکے کی رپورٹ آئی۔ برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا کہ دھماکے کی اطلاع کے بعد وجوہات کے تعین کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ‘ہم ہنگامی طور پر کابل میں کیا ہوا اور انخلا کی کوششوں پر اس کے کیا اثرات ہوں گے، اس کا تعین کر رہے ہیں’۔

برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ ‘ہماری اولین ترجیح اپنے عہدیداروں، برطانیہ اور افغانستان کے شہریوں کی سلامتی ہے، ہم اپنے امریکی اور نیٹو اتحادیوں سے قریبی رابطے میں ہیں تاکہ واقعے پر فوری امدادی کام کیا جائے’۔

ترک وزارت دفاع نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکے ہوئے ہیں تاہم ترک فوج کے کسی عہدیدار کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا

خیال رہے کہ مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر کابل ایئرپورٹ کے اطراف سے نکل جائیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے نامعلوم ’سیکیورٹی خطرات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایبی گیٹ، جنوبی گیٹ یا شمالی گیٹ پر موجود افراد کو فوری طور پر نکل جانا چاہیے’۔

آسٹریلیا کے خارجہ امور کے محکمے نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے حملے کا خطرہ برقرار ہے اور بہت زیادہ ہے اس لیے کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سفر نہ کریں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر آپ ہوائی اڈے کے علاقے میں ہیں تو کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں اور مزید مشورے کا انتظار کریں۔

واضح رہے کہ سال 2011 میں ایک ہیلی کاپٹر مار گرائے جانے کے واقعے میں 30 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد گزشتہ روز کابل میں ہوئے دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت ایک واقعے میں ہلاکتوں کی سب سے بڑئی تعداد ہے۔