بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

ہر ایک سیاسی کارکن کو سیکیورٹی کور فراہم کرنا ممکن نہیں: آئی جی پی کشمیر

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ ہر ایک سیاسی کارکن کو سیکیورٹی کور فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔

اونتی پورہ: کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ ہر ایک سیاسی کارکن کو سیکیورٹی کور فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔

تاہم ان کے بقول اگر کسی سیاسی کارکن کو دھمکی ملتی ہے یا حساس علاقے میں رہتا ہے تو اس کی سیکیورٹی کا جائزہ لے کر اس کو سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔

وجے کمار نے یہ باتیں ہفتہ کو یہاں فوج کی وکٹر فورس ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہیں۔

اس موقع پر وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ یا جی او سی میجر جنرل ریشم بالی بھی موجود تھے۔

آئی جی پی نے کہا: ‘سیاسی کارکن ملی ٹنسی کے آغاز یعنی 1989 سے دہشت گردوں کے نشانے پر رہے ہیں۔ گھر جانے والے پولیس اہلکار اور صحیح باتیں کرنے والے صحافی بھی ان کے سافٹ ٹارگٹ ہیں’۔

انہوں نے کہا: ‘زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہم سیکیورٹی کور فراہم کر چکے ہیں، لیکن سب کو فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔ اگر کسی کو دھمکی ملتی ہے یا حساس علاقے میں رہتا ہے تو اس کی سیکیورٹی کا جائزہ لے کر اس کو سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے’۔

کولگام اور اننت ناگ میں پچھلے کچھ دنوں کے دوران چار سیاسی کارکن مارے گئے

ان کا مزید کہنا تھا: ‘کولگام اور اننت ناگ میں پچھلے کچھ دنوں کے دوران چار سیاسی کارکن مارے گئے ہیں۔ ہم لوگوں کو بہت دکھ ہے۔ ہمیں سراغ مل گئے ہیں۔ ان ہلاکتوں میں ملوث افراد کو بہت جلد گرفتار کیا جائے گا یا وہ مسلح جھڑپوں کے دوران ہلاک کر دیے جائیں گے’۔

بتا دیں کہ جنوبی کشمیر میں سیاسی کارکنوں کی ‘ٹارگٹ کلنگز’ کے واقعات میں اچانک اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔

جنوبی کشمیر میں گزشتہ دس دنوں کے دوران کم از کم چار سیاسی کارکنوں کو ہلاک کیا گیا ہے جن میں سے تین کا تعلق بی جے پی جبکہ ایک کا تعلق اپنی پارٹی سے تھا۔