بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

فیس بک، ٹک ٹاک طالبان کو فروغ دینے والے مواد پر پابندیاں ختم نہیں کریں گے

فیس بک اور ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ وہ طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد تنظیم کو فروغ دینے والے مواد پر پابندیاں ختم نہیں کریں گے۔ 

کیلیفورنیا: سوشل میڈیا سائٹس فیس بک اور ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ وہ طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد تنظیم کو فروغ دینے والے مواد پر پابندیاں ختم نہیں کریں گے۔

سی این بی سی نے یہ اطلاع سوشل میڈیا کے اہم لوگوں کے بیان کے حوالے سے دی۔ چینل نے فیس بک کے حوالے سے کہا، "امریکی قانون کے تحت طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور ہم نے اپنی ‘خطرناک تنظیمی پالیسیوں’ کے ایک حصے کے طور پر انھیں اپنی خدمات پر پابندی لگا دی ہے۔”

فیس بک کے ایک نمائندے نے کہا کہ طالبان پر فیس بک نے کئی سالوں سے پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس تنظیم کے بنائے گئے تمام اکاؤنٹس کو ہٹا دیا گیا ہے۔ افغان شہریوں کی ایک خصوصی ٹیم فیس بک کے ساتھ مل کر طالبان کی تعریف کرنے والے اکاؤنٹس کی شناخت کے لیے کام کر رہی ہے۔

ٹک ٹاک نے یہ بھی کہا کہ اس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے اور وہ تنظیم کو فروغ دینے والے مواد کو ہٹاتا رہے گا۔

اتوار کو طالبان نے افغانستان کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا جس کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے ملک چھوڑ دیا۔ مسٹر غنی نے کہا کہ انہوں نے تشدد روکنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ دہشت گرد دارالحکومت کابل پر حملہ کرنے کے لیے تیار تھے۔ طالبان کے قبضہ کرنے کے بعد، بہت سے لوگ دہشت گردوں سے جوابی کارروائی کے خوف سے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔