بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ پارلیمنٹ میں مرکزي حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اب ذات برادری پر مبنی مردم شماری نہیں ہوگی لیکن وہ مرکز سے اس پر غور کرنے کی درخواست کریں گے، کیونکہ یہ سب لوگوں کے مفاد میں ہے۔
پٹنہ: بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے آج پھر سے مرکزی حکومت کو ذات برادری پر مبنی مردم شماری کرانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب لوگوں کے مفاد میں ہے اور اس سے ہدف بند طبقے کی فلاح و بہبود کے لئے بہتر طریقے سے کام ہوسکے گا۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے پروگرام کے بعد ہفتہ کے روز جب نامہ نگاروں نے مرکزی حکومت کی طرف سے ذات برادری پر مبنی مردم شماری کرنے سے انکار کئے جانے کے بارے میں سوال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ فروری 2019 اور 2020 میں قانون ساز اسمبلی سے ذات برادری پر مبنی مردم شماری سے متعلق متفقہ قرارداد پاس کرکے مرکزی حکومت کو بھیجا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "1990 سے ہم اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ ذات برادری پر مبنی مردم شماری ہونی چاہئے اس بارے میں ماضی میں بھی ہم نے متعدد بار اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے”۔
وزیر اعلی نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت سے درخواست کریں گے کہ ایک بار ذات برادری پر مبنی مردم شماری ضرور ہونی چاہئے۔ ذات و سماجی طبقات پر مبنی مردم شماری سن 2010 کے بعد کی گئی تھی۔ اس کی رپورٹ 2013 میں آئی تھی لیکن اس کو شائع نہیں کیا گیا۔
مسٹر نتیش کمار نے کہا کہ کس علاقے میں کس ذات برادری کی کتنی تعداد ہے، اس بارے میں ایک بار ذات برادری پر مبنی مردم شماری ہونی چاہئے۔ اس سے درج فہرست ذات اور قبائل کے علاوہ دیگر برادریوں کے غریب-غرباء کو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔
ہر ذات کی فلاح و بہبود کے لئے ذات برادری پر مبنی مردم شماری ضروری
وزیر اعلی نے کہا کہ جب ذات برادری پر مبنی آدمیوں کی گنتی کے ذریعہ جب ہر ذات کی آبادی کی صحیح تعداد کا پتہ چل جائے گا، تو ان کی فلاح و بہبود کے لئے صحیح طریقے سے کام کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں مرکزي حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اب ذات برادری پر مبنی مردم شماری نہیں ہوگی لیکن وہ مرکز سے اس پر غور کرنے کی درخواست کریں گے، کیونکہ یہ سب لوگوں کے مفاد میں ہے۔
اس سے قبل وزیر اعلی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرکے کہا تھا کہ "ہمارا خیال ہے کہ ذات برادری پر مبنی لوگوں کی گنتی ہونی چاہئے۔ بہار قانون ساز اسمبلی نے 18 فروری 2019 کو اور پھر 27 فروری 2020 کو متفقہ طور پر اس سلسلے میں قرار داد کو منظور کیا اور اسے مرکزی حکومت کو بھیجا گیا تھا، مرکزی حکومت کو اس معاملے پر دوبارہ غور کرنا چاہئے۔
हम लोगों का मानना है कि जाति आधारित जनगणना होनी चाहिए। बिहार विधान मंडल ने दिनांक-18.02.19 एवं पुनः बिहार विधान सभा ने दिनांक-27.02.20 को सर्वसम्मति से इस आशय का प्रस्ताव पारित किया था तथा इसेे केन्द्र सरकार को भेजा गया था। केन्द्र सरकार को इस मुद्दे पर पुनर्विचार करना चाहिए।
— Nitish Kumar (@NitishKumar) July 24, 2021

