موسلے ہوساہلی میں ہولیناراسی پورہ کے قریب پیش آیا واقعہ، 8 افراد ہلاک
کرناٹک کے ہاسن ضلع میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے جس نے علاقے میں سوگ کی فضا قائم کر دی ہے۔ یہ واقعہ ہولیناراسی پورہ کے قریب موسلے ہوساہلی میں گنپتی وسرجن جلوس کے دوران پیش آیا، جہاں ایک بھاری مال بردار ٹرک نے ایک مخر جلوس کو ٹکر مار دی۔ اس حادثے میں اب تک 8 افراد کی جانیں جا چکی ہیں، جن میں سے 5 افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ 3 مزید افراد کی موت اسپتال میں ہوئی۔
واقعے کی تفصیلات کے مطابق، ایک تیز رفتار ٹرک نے گنپتی وسرجن کے جلوس میں داخل ہوتے ہی لوگوں کو ٹکر مارنا شروع کر دیا۔ حادثے کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال میں منتقل کیا۔ ڈاکٹروں نے تین افراد کو مردہ قرار دے دیا، جبکہ دیگر شدید زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس نے اس معاملے میں مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے تاکہ حادثے کی وجوہات کا پتہ لگایا جا سکے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک نازک موقع تھا، جب لوگ مذہبی جوش و خروش کے ساتھ گنپتی وسرجن کے لیے جمع ہوئے تھے، اور یہ حادثہ ان کے خوشیوں بھرے لمحات کو سیاہ کر گیا۔
مرکزی وزیر ایچ ڈی کمار سوامی کا افسوس سے بھرپور بیان
مرکزی وزیر ایچ ڈی کمار سوامی نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "میں ہاسن تعلقہ کے موسلے ہوساہلی میں گنپتی وسرجن جلوس کے دوران ہولناک حادثے کی خبر سن کر گہرا صدمہ پہنچا ہوں۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس حادثے میں کئی افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 20 سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ یہ ایک بہت افسوسناک واقعہ ہے کہ عقیدت مندوں کی جان جانا ایک ٹرک کی زد میں آنے سے ہوا۔
انہوں نے متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ "خدا مرحوم کی روح کو سکون عطا فرمائے اور سوگوار خاندانوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت زخمیوں کو مناسب مفت علاج فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے گی۔
یہ حادثہ کس طرح ہوا؟
کرناٹک کے اس دلخراش حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، ٹرک کی رفتار بہت تیز تھی اور ایسا لگتا ہے کہ ڈرائیور نے کنٹرول کھو دیا۔ وشو ہندو پریشد کے مقامی رہنما نے اس واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حادثہ اس وقت ہوا جب لوگ مذہبی عقیدت کے ساتھ جلوس میں شامل تھے۔
مقامی عہدیداروں نے بتایا کہ ٹرک کی ٹکر نے نہ صرف انسانوں کی جانیں لیں بلکہ واقعے کی شدت نے بہت سے لوگوں کو شدید زخمی بھی کیا ہے۔ یہ حادثہ محض ایک سڑک پر پیش آنے والا واقعہ نہیں بلکہ ایک ایسی اسلامی ثقافت کا حصہ ہے جس میں لوگ مذہبی جوش و خروش کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔
متاثرین کی مدد کے لیے حکومت کے اقدامات
ایچ ڈی کمار سوامی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، حکومت متاثرین کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے گی۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ زخمیوں کو مفت علاج فراہم کرے گی، اور اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کو بھی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ یہ تمام اقدامات متاثرین کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اس صدمے سے باہر نکل سکیں۔
حکام نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس حادثے کی مکمل تفتیش کی جائے گی اور اگر کسی بھی قسم کی غفلت ثابت ہوئی تو ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
دنیا بھر میں ہنگامہ خیزی کا اثر
یہ واقعہ صرف ایک مقامی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ جب بھی کسی مذہبی تقریب کے دوران اس نوعیت کے حادثات پیش آتے ہیں، تو یہ نہ صرف متاثرین کی زندگیوں کو متاثر کرتا ہے بلکہ پوری کمیونٹی میں خوف کی فضاء پیدا کرتا ہے۔ پاکستان، بھارت اور دیگر ممالک میں مذہبی جلوسوں کے دوران حفاظتی تدابیر ہمیشہ موضوع بحث رہی ہیں، اور اس واقعے نے ایک بار پھر اس ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
آگے کیا ہوگا؟
اس واقعے کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا حکومت اور مقامی انتظامیہ آئندہ ایسی تقریبات کے دوران حفاظتی اقدامات کو مزید بڑھا دے گی یا نہیں۔ یہ ضروری ہے کہ لوگ اپنی مذہبی رسومات کا جشن منانے کے دوران حفاظتی پہلوؤں کو مدنظر رکھیں تاکہ اس طرح کے دل دہلا دینے والے حادثات سے بچا جا سکے۔ آئندہ کے لئے، عوامی جگہوں پر ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانا اور جلوسوں کے طریقوں میں تبدیلیاں کرنا ضروری ہوگا۔
آخر میں، یہ کہنا کہ اس حادثے نے ایک بار پھر ہمیں یہ یاد دلایا ہے کہ زندگی کی اہمیت کیا ہے اور ہمیں اپنی حفاظت کے بارے میں سنجیدہ ہونا چاہیے۔ امید کی جاتی ہے کہ اس واقعے کے بعد بہتر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی تاکہ پھر کبھی اس طرح کے دلخراش واقعات پیش نہ آئیں۔