وقف ایکٹ 2024 کے خلاف عوامی احتجاج کا اعلان
بہار میں مسلم تنظیموں کی ایک بڑی تعداد نے وقف ایکٹ 2024 کے خلاف شد و مد کے ساتھ آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ساتھ بہار کی سرکردہ ملی تنظیموں جیسے امارتِ شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کی متعدد تنظیموں نے 26 مارچ 2025 کو صبح 10 بجے گردنی باغ، پٹنہ میں ایک عظیم الشان دھرنے کا انعقاد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس احتجاج کا مقصد عوام کی فلاحی خدمات اور مذہبی املاک کے تحفظ کے لیے جنگ لڑنا ہے۔
یہ بل نہ صرف مسلمانوں کے حقوق پر حملہ ہے بلکہ ہندوستانی آئین کی کئی دفعات کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ اس کے تحت عوامی فلاحی ادارے، جیسے کہ یونیورسٹیاں، کالجز، اسپتال اور دیگر تعلیمی ادارے متاثر ہوں گے، جو بنیادی طور پر سماجی خدمات فراہم کرتے ہیں۔
بل کی تفصیلات اور اس کے اثرات
وقف ترمیمی بل 2024 کی خاصیت یہ ہے کہ یہ وقف املاک پر غیر منصفانہ قبضے کو قانونی جواز فراہم کرتا ہے۔ اگر یہ بل نافذ ہوگیا تو اس کے اثرات پسماندہ طبقوں، خاص طور پر مسلمانوں، کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہوں گے۔ یہ املاک ہمیشہ سے تعلیم، صحت، اور فلاحی خدمات کا مرکزی کردار ادا کرتی رہی ہیں، اور ان کا زبردستی حصول اقلیتوں کی خود مختاری اور تہذیبی ورثے کو شدید خطرات میں ڈال دے گا۔
یہ بل بنیادی طور پر آئین کے آرٹیکل 25، 26، 29، اور 30 کی خلاف ورزی کرتا ہے، جو مذہبی آزادی اور اقلیتی اداروں کے نظم و نسق کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ سچر کمیٹی رپورٹ کے نتائج کے بھی خلاف ہے جو ہندوستانی مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی حالت کی عکاسی کرتی ہے۔
ملی تنظیموں کا احتجاج اور اپوزیشن کا کردار
ملی تنظیموں نے بہار حکومت کی ملی بھگت اور مسلمانوں کی تشویش کو نظر انداز کرنے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وقف املاک ہمیشہ سے مسلم کمیونٹی کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں، اور ان کا جبرا حصول اقلیتی شناخت کو مٹانے کی سازش ہے۔
ان تنظیموں کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں اور آزاد ارکان اسمبلی و پارلیمان کو اس غیر آئینی اقدام کے خلاف متحد ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔ اہم اپوزیشن رہنماوں کو خطوط بھیجے گئے ہیں تاکہ وہ اس غیر آئینی قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر تنظیموں کے رہنما، جیسے کہ جمعیۃ علماء ہند اور جماعت اسلامی ہند اس دھرنے کی قیادت کریں گے اور عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کریں گے۔
مستقبل کا منظر نامہ
یہ تحریک صرف وقف کے لیے نہیں بلکہ ہندوستان کے سیکولر ڈھانچے کے تحفظ کے لیے بھی ہے۔ آج اقلیتوں کے حقوق پر حملہ ہو رہا ہے، اور اگر اس بل کو منظور کر لیا گیا تو یہ درجہ بہ درجہ دیگر طبقوں کے حقوق پر بھی اثر انداز ہوگا۔ تاریخی طور پر، گذشتہ کچھ عرصے میں مختلف مذاہب کے مقدس مقامات اور املاک پر ایسے ہی قانون سازی کی کوششیں کی جا چکی ہیں، جن کے خلاف عوامی احتجاج جاری ہیں۔
یہ دھرنا بہار کی ملی تنظیموں، سیکولر اتحادیوں، قانونی ماہرین، اور سماجی کارکنوں کے ایک وسیع اتحاد کی نمائندگی کرے گا، جو کہ ایک صریح پیغام دے گا کہ ہندوستان میں ہر طبقے کی آواز اہم ہے اور کسی بھی قسم کی غیر آئینی تشریعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اجتماع کا مقصد نہ صرف مسلمانوں کی فلاح و بہبود بلکہ تمام اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ بھی ہے۔ یہ ایک موقع ہے کہ حکومت کو یہ بتائیں کہ اس بل کے اثرات کی شدت کا اندازہ لگایا جائے اور اس کے خلاف شامل ہوا جائے۔
ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔

