بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

تمل ناڑو کے چنئی میں اپوزیشن کی مضبوط اتحاد کی پہل، تاریخی اجلاس کا انعقاد

تاریخی اجلاس کی تفصیلات: کون، کیا، کہاں، کب، کیوں اور کیسے؟

چنئی: تمل نادو کے دارالحکومت چنئی میں ہفتے کے روز ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا، جس کی میزبانی ریاستی سیاسی جماعت ڈی ایم کے (دراوڑ منیترا کڑگم) کر رہی ہے۔ اس اجلاس کا مقصد انتخابی حلقوں کی حدبندی کے خلاف ایک مضبوط اپوزیشن اتحاد تیار کرنا ہے۔ اس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل ہو رہے ہیں، جن میں کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی، پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان، اور کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار شامل ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اس اجلاس میں شریک نہیں ہوں گی۔

چنئی میں ہونے والے اس اجلاس کو تمل نادو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ’ہندوستانی وفاقیت کے لیے ایک تاریخی دن‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس محض ایک ملاقات نہیں بلکہ ایک تحریک کی شروعات ہے جو منصفانہ حدبندی کے لیے جدوجہد کرے گی۔ اس اجلاس میں وفاقی نمائندگی کی اہمیت پر زور دیا جا رہا ہے اور مختلف ریاستیں ایک مشترکہ مقصد کے تحت متحد ہو رہی ہیں۔

اس اجلاس کا مقصد صرف سیاسی اتحاد بنانا نہیں ہے، بلکہ یہ ایک قومی تحریک بننے کی راہ پر گامزن ہے، جس کا مقصد منصفانہ حدبندی کے ذریعے مختلف ریاستوں کی سیاسی طاقت کو محفوظ کرنا ہے۔ اسٹالن نے واضح کیا کہ اس تحریک میں تمل ناڈو کے ساتھ کیرالہ، کرناٹک، تلنگانہ، آندھرا پردیش، اوڈیشہ، مغربی بنگال اور پنجاب کی بھی شمولیت ہے، یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے جو قومی یکجہتی کی جانب ایک بڑا قدم ہو سکتا ہے۔

اکھٹا ہونے والی جماعتوں کا مقصد

اس اجلاس میں حصہ لینے والی جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کی طرف سے ہونے والی حدبندی کے خلاف متحد ہیں۔ تمل نادو کی سیاسی جماعت ڈی ایم کے نے طویل عرصے سے اس خبره کی مخالفت کی ہے اور اسٹالن نے مطالبہ کیا ہے کہ 2026 میں ہونے والی حدبندی 1971 کی مردم شماری کی بنیاد پر ہونی چاہیے تاکہ جنوبی ریاستوں کی سیاسی طاقت کو کمزور ہونے سے بچایا جا سکے۔

اس اجلاس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے شدید تنقید بھی کی گئی ہے۔ تمل نادو کے بی جے پی صدر کے انّاملائی نے اس اجلاس کو ابہام پیدا کرنے والا ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈی ایم کے کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات بنیادی طور پر شمالی ہندوستانی عوام کی توہین کے مترادف ہیں۔

اجلاس کی اہمیت اور عوامی ردعمل

چنئی میں ہونے والے اس اجلاس کی اہمیت اس بات میں ہے کہ یہ مختلف ریاستوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاتا ہے اور وفاقی نظام کی قوت کو بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ریاستوں کی نمائندگی کی ضرورت بھی بڑھ گئی ہے۔ مختلف اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر وفاقی نمائندگی کو محفوظ نہ کیا گیا تو یہ ملک کی جمہوریت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

عوامی ردعمل بھی مثبت رہا ہے، بہت سے لوگوں نے اس اجلاس کی حمایت کی ہے اور اسے ملک کے سیاسی نظام میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ مختلف ریاستوں کے عوام نے سوشل میڈیا پر اس اجلاس کی حمایت میں اظہار خیال کیا ہے اور اسے ایک نیا آغاز سمجھا ہے۔

آگے کا راستہ

آگے بڑھتے ہوئے، اپوزیشن جماعتیں اس بات پر زور دیں گی کہ یہ اجلاس صرف ایک آغاز ہے اور انہیں اس تحریک کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ مختلف ریاستوں کے رہنما مل کر مرکزی حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے تاکہ منصفانہ حدبندی کے حوالے سے ایک مشترکہ موقف اپنایا جا سکے۔ اس اجلاس کے بعد، اپوزیشن جماعتوں کے درمیان باہمی رابطے اور تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہوگی، تاکہ یہ تحریک مزید طاقتور ہو سکے۔

اجلاس کے اختتام پر اسٹالن نے کہا، "ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ منصفانہ نمائندگی کو ہر حالت میں برقرار رکھا جائے۔” انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ تحریک صرف باتوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ عملی اقدامات بھی کیے جائیں گے۔

ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔