مہاراشٹر کے کسانوں کی حالت زار: صرف 6 روپے کا معاوضہ اور حکومت کا مذاق

 مہاراشٹر کے کچھ کسانوں نے حال ہی میں ایک...

بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

کسان رہنما ڈلیوال کی سپریم کورٹ کو خط، ایم ایس پی کے قانون سازی کی اپیل

 کسانوں کی بھوک ہڑتال اور سپریم کورٹ کو درخواست

بھوک ہڑتال کے 28 دن مکمل ہونے پر، کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال نے سپریم کورٹ کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی سفارشات کو مرکزی حکومت کی جانب سے عمل درآمد کرنے کے لیے ہدایت دی جائے۔ یہ سفارشات زراعت، مویشی پروری اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں کسانوں کے ایم ایس پی (Minimum Support Price) پر گارنٹی کے مطالبے کی حمایت کرتی ہیں۔ ڈلیوال کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کسانوں کے جذبات اور ان کے حقوق کی حفاظت کے لیے ناگزیر ہے۔

ڈلیوال نے خط میں لکھا، "میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ مرکزی حکومت کو آپ ایم ایس پی پر قانون بنانے کی ہدایت دیں۔” انہوں نے یہ خط سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ کے لیٹر ہیڈ پر لکھا ہے۔ یہ خط اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کسانوں کے حقوق کی جدوجہد میں یہ ایک اور اہم قدم ہے، جس کا مقصد انہیں منافع بخش قیمتوں کی ضمانت فراہم کرنا ہے۔

 بھوک ہڑتال کا پس منظر

پنجاب اور ہریانہ کے کھنوری بارڈر پر کسانوں کی بھوک ہڑتال 26 نومبر سے جاری ہے، جہاں کئی کسانوں نے دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی، لیکن ہریانہ انتظامیہ نے انہیں روک دیا۔ اس کے علاوہ، شمبھو بارڈر پر بھی کسان موجود ہیں، جو اپنی آواز بلند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈلیوال کے علاوہ، کسان رہنما گرنام چڈھونی نے بھی پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی سفارشات پر بحث کرنے کے لیے میٹنگ بلائی ہے۔

یہ بھوک ہڑتال کسانوں کی مظلومیت اور ان کے مطالبات کے لیے ایک اہم اشارہ ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر ایم ایس پی پر قانون بنایا جائے تو کھیتی کا دائرہ بڑھ جائے گا اور دیہی معیشت مستحکم ہوگی۔

 ایم ایس پی کا قانون اور اس کی اہمیت

ایم ایس پی یعنی زیادہ سے زیادہ حمایتی قیمت، کھیتی کے مختلف مصنوعات کی فکس قیمت ہے جو فصلوں کی بیچاری قیمت کو طے کرتی ہے۔ یہ کسانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک اہم قانونی فریم ورک فراہم کرتی ہے۔ کسانوں کا یہ دیرینہ مطالبہ ہے کہ اگر ایم ایس پی پر قانون بن جاتا ہے تو وہ بہتر قیمت پر اپنی فصلیں فروخت کر سکیں گے، جس سے انہیں مالی استحکام حاصل ہوگا۔

دراصل، کسانوں کی یہ شکایت ہے کہ بغیر ایم ایس پی کی گارنٹی کے، بچولیے اور تاجروں کی من مانی قیمتوں کی وجہ سے انہیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف ان کے لیے بلکہ دیہی معیشت کو بھی مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے۔

 کسانوں کے حقوق کی جدوجہد

کسانوں کی یہ جدوجہد صرف ان کے مالی حقوق کے لیے نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی آواز ہے جو ملک کے دیہی حصے کی معیشت کو فروغ دینے کے لیے بھی اٹھائی جا رہی ہے۔ کسان رہنما ڈلیوال نے کہا ہے کہ اگر مرکزی حکومت ایم ایس پی کے قانون کو نافذ کرتی ہے تو یہ نہ صرف کسانوں کے لیے بلکہ تمام کسان مزدوروں کے لیے ایک نیک شگون ہوگا۔

یہ ایک سوال ہے کہ آیا حکومت اس سنگین مسئلے پر توجہ دے گی یا پھر کسانوں کو اپنی جدوجہد جاری رکھنا پڑے گا۔ کسان رہنما اور ان کے حامیوں کا اصرار ہے کہ یہ مطالبات صرف ان کی بقاء کے لیے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کی معیشت کی بہتری کے لیے بھی ہیں۔

 کسانوں کی بھوک ہڑتال کے اثرات

کسانوں کی اس بھوک ہڑتال کا عوامی رائے پر کیا اثر پڑتا ہے، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔ حکومت کی جانب سے مناسب کارروائی نہ ہونے کی صورت میں یہ ممکن ہے کہ کسانوں کی مظاہرے اور بھی بڑھ جائیں۔ اس کے علاوہ، یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ملک کی معیشت میں کھیتی کا حصہ اہمیت رکھتا ہے، اور اگر کسان خوشحال ہوں گے تو تب ہی ملکی معیشت مضبوط ہوگی۔

 مستقبل کے امکانات

کسان رہنما جاتجیت سنگھ ڈلیوال کا خط اور ان کی جدوجہد صرف ایک آغاز ہے۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا حکومت اس خط کا نوٹس لے گی اور کسانوں کے مطالبات کو سنجیدگی سے لے گی یا پھر یہ معاملہ بھی دیگر مسائل کی طرح نظر انداز کر دیا جائے گا۔

زراعت اور دیہی معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات ضروری

کسانوں کی یہ جدوجہد، دراصل ایک بڑی تحریک کا حصہ ہے جو زراعت اور دیہی معیشت کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ اگر حکومت چاہتی ہے کہ وہ کسانوں کے مسائل کو حل کرے تو اسے ایم ایس پی کے قانون کو فوراً نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔