اوم پرکاش چوٹالہ: سیاسی تاریخ کا ایک اہم باب بند
ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) کے صدر اوم پرکاش چوٹالہ کا 89 برس کی عمر میں جمعہ</b کے روز انتقال ہو گیا۔ وہ ہریانہ کی سیاست میں ایک اہم شخصیت تھے اور اپنی سیاسی زندگی میں 5 بار وزیر اعلیٰ رہنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کی وفات پر ریاست بھر میں سوگ کا ماحول ہے اور ان کے انتقال کے بعد کی صورت حال نے عوام کو غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان کا جسد خاکی ہفتے کے روز ان کے آبائی گاؤں چوٹالہ، سرسا میں رکھا گیا، جہاں عوام کو ان کے آخری دیدار کی اجازت دی گئی۔
چوٹالہ کی وفات کے بعد ریاستی حکومت نے تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے تحت، 21 دسمبر کو پورے ریاست میں سرکاری تعطیل ہوگی۔ اس کے علاوہ، 20 سے 22 دسمبر تک تمام سرکاری تفریحی پروگراموں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
چوٹالہ کی حالت اچانک خراب ہونے کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ ان کی وفات کی خبر سے قبل، وہ ریاست کی ترقی کے لیے کام کرتے رہے تھے اور اپنے والد چودھری دیوی لال کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ہریانہ کے لیے اہم فیصلے کیے۔
آخری رسومات اور سیاسی وراثت
چوٹالہ کی آخری رسومات آج، 21 دسمبر کو ان کے گاؤں میں ریاستی اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔ اس موقع پر نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ، ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی اور دیگر اہم سیاسی شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔ اس موقع پر ریاست کی عوام نے چوٹالہ کی خدمات کو یاد کیا ہے اور ان کے سیاسی ورثے کو سراہا ہے۔
چوٹالہ کا سیاسی سفر کبھی کبھی متنازعہ رہا، لیکن ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ 1989 میں پہلی بار ہریانہ کے وزیر اعلیٰ بنے اور پھر 1990 میں دوبارہ اس عہدے پر فائز ہوئے۔ ان کی وزارت میں کئی اہم تبدیلیاں آئیں اور وہ ہمیشہ ریاست کی ترقی کی راہوں پر گامزن رہے۔
ان کے انتقال پر بی جے پی صدر جے پی نڈا اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے چوٹالہ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ وہ ایک ایسے لیڈر تھے جنہوں نے عوام کی خدمت کی۔
چوٹالہ کی شراکتیں آج بھی نئی نسل کی رہنمائی کرتی ہیں۔ ان کی رہنمائی میں ہریانہ نے کئی ترقیاتی منصوبے شروع کیے، جن کی تاثیر آج بھی محسوس کی جا رہی ہے۔ ان کی وفات سے ریاستی سیاست میں ایک بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔
سیاست میں چوٹالہ کی اہمیت
اوم پرکاش چوٹالہ کی سیاسی زندگی میں کئی چڑھاؤ اور اتراؤ رہے۔ وہ ہریانہ میں ایک طاقتور سیاسی شخصیت کی حیثیت سے جانے جاتے تھے، جنہوں نے ریاستی سیاست میں اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی وزارت میں ریاستی ترقی کے لئے کئی منصوبے شروع ہوئے، جن میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا شامل تھا۔
چوٹالہ کی شخصیت کا اثر ہریانہ کی سیاست میں ہمیشہ محسوس کیا گیا۔ وہ پارٹی کی قیادت میں رہتے ہوئے نہ صرف ریاستی بلکہ قومی سطح پر بھی ایک اہم آواز رہے۔ ان کی سیاسی حکمت عملی اور عوامی مسائل کے حل کی کوششوں نے انہیں ایک منفرد شناخت دی۔
چوٹالہ کی وفات پر عوامی رائے کا یہ عکاسی ہے کہ وہ صرف ایک سیاستدان نہیں تھے، بلکہ ایک رہنما تھے جن کی محنت اور خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کے عشق کے منصوبے اور عوام کے لیے ان کی خدمات ان کی مستقل شناخت بن چکی ہیں۔
عوامی تعزیت
اوم پرکاش چوٹالہ کی وفات پر ریاست بھر میں مختلف مقامات پر تعزیتی اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں، جہاں عوام اور سیاسی رہنما ان کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعا گو ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی اس موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
چوٹالہ کی زندگی اور خدمات پر کتابیں لکھی جائیں گی، جو ان کی زندگی کا احاطہ کریں گی اور آنے والے نسلوں کے لیے ایک مثال بنیں گی۔
عوام کی یادیں
چوٹالہ کے بارے میں عوام کی یادیں بہت دلچسپ اور مشہور ہیں۔ وہ ایک ایسے رہنما رہے ہیں جنہوں نے ہمیشہ عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے اور ان سے متاثر ہونے والے لوگوں کی کہانیاں آج بھی لوگوں کی زبانوں پر ہیں۔ ان کی زندگی کا مقصد عوام کی خدمت کرنا تھا، اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب رہے۔
چوٹالہ کے انتقال کی خبر نے ریاست کو غم میں مبتلا کر دیا ہے، لیکن ان کی یادیں اور ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کا سیاسی سفر اور عوامی خدمات ایک شاندار داستان بن چکی ہیں جو آنے والی نسلوں کو سبق دیتی رہے گی۔

