مہاراشٹر کے کسانوں کی حالت زار: صرف 6 روپے کا معاوضہ اور حکومت کا مذاق

 مہاراشٹر کے کچھ کسانوں نے حال ہی میں ایک...

بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

راہل گاندھی پر ایف آئی آر: انڈیا بلاک کی بی جے پی پر سخت تنقید، امبیڈکر کے مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش

نئی دہلی: انڈیا بلاک اور بی جے پی کی سیاسی جنگ

بھارتی سیاست میں حالیہ دنوں میں ایک نئی ہلچل پیدا ہوئی ہے جب کانگریس رہنما راہل گاندھی پر درج ایف آئی آر نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ اس واقعے کے بعد انڈیا بلاک کے رہنماؤں نے بی جے پی کی سخت مذمت کی ہے، اسے آئینی امور اور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر جیسے اہم مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ اس معاملے کی نوعیت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم جانیں کہ اس واقعے میں کیا ہوا، کیوں ہوا، اور اس کے پیچھے کون سی سیاسی طاقتیں ہیں۔

کیا ہوا؟

کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے اس ایف آئی آر کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا اصل مقصد پارلیمنٹ میں ہوئی دھکا مکی کے واقعے کو نظر انداز کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ درحقیقت امت شاہ کے ایک بیان کو چھپانے کی کوشش ہے۔ وینوگوپال کا کہنا ہے کہ "امت شاہ کو اس بیان پر معافی مانگنی چاہیے کیونکہ یہ ناقابل قبول ہے۔” سیاستدانوں کے اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ شکایت دراصل ایک بڑی سیاسی سازش کا حصہ ہے۔

کہاں اور کب ہوا؟

یہ واقعہ پارلیمنٹ کے احاطے میں پیش آیا، جہاں بی جے پی کے ایم پی پرہاپ سارنگی نے الزام لگایا کہ راہل گاندھی نے انہیں دھکا دیا جس کی وجہ سے انہیں چوٹ آئی۔ اس واقعے پر راہل گاندھی نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی کے رہنماؤں نے انہیں پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔

کیوں ہوا؟

یہ تمام واقعات اس وقت پیش آ رہے ہیں جب بھارتی جنتا پارٹی کے رہنماوں کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی جاری ہے۔ اتحاد کی طرف سے طے شدہ یہ بات کہ بی جے پی عوام کی توجہ کو اصل مسائل جیسے کہ ڈاکٹر امبیڈکر کی ورثہ اور آئینی حقوق سے ہٹا رہی ہے، ایک نیا چہرہ دکھاتا ہے۔ انڈیا بلاک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ سب کچھ سیاسی محاذ پر ایک جھگڑا ہے۔

کیسے ہوا؟

راہل گاندھی پر درج ایف آئی آر کے بعد انڈیا بلاک کے رہنماؤں نے جوابی کاروائیاں شروع کی ہیں۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی رہنما مہوا ماجی نے پارلیمنٹ کے سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ عوام کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سچائی واضح ہو سکے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے بھی اسی تناظر میں بات کی، اور یہ کہا کہ یہ ایف آئی آر دراصل بی جے پی کی ایک چال ہے، تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے دور کی جائے۔

بی جے پی کی جانب سے ردعمل

بی جے پی کے رہنماوں نے اس واقعے پر ردعمل میں کہا ہے کہ راہل گاندھی سے اس معاملے میں وضاحت طلب کی جانی چاہیے۔ پرتاپ سارنگی نے اپنی جانب سے کہا ہے کہ اگر راہل گاندھی نے دھکا دیا ہے تو اسے اس کے نتائج بھگتنا ہونگے۔ آپس میں جاری یہ سیاسی جنگ اب عوامی سطح پر بھی گرم ہو چکی ہے، جہاں دونوں طرف کے رہنما اپنے بیانات کے ذریعے عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سیاسی سازش یا سچائی؟

انڈیا بلاک کے رہنماؤں کا ماننا ہے کہ یہ ایف آئی آر در حقیقت ایک سیاسی سازش ہے، جس نے بی جے پی کی بیان بازی کو ہی جھکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس کے برعکس بی جے پی یہ کہنے پر اصرار کر رہی ہے کہ یہ الزامات صرف وقعت کھو چکے ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے سیاسی میدان میں ایک نیا موڑ ڈال دیا ہے، جہاں دونوں طرف کے رہنما اپنی اپنی سچائی پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انڈیا بلاک کا ردعمل

انڈیا بلاک کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس واقعے کے ذریعے واضح طور پر دیکھا ہے کہ بی جے پی کو آئینی امور سے زیادہ اپنی سیاسی بقا کی فکر ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے صرف عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹی ہے، جو کہ جمہوریت کے مفاد میں نہیں ہے۔

زرعی اصلاحات اور ڈاکٹر امبیڈکر

اس ساری کشمکش کے درمیان، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے اصولوں کی اور ان کے کام کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انڈیا بلاک اور خاص طور پر کانگریس نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کی وراثت کو آگے بڑھانا اور اصل جمہوری اصولوں کی پاسداری کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔

مستقبل کی طرف نظریں

یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آنے والے دنوں میں اس معاملے کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔ دونوں طرف سے جاری بیانات اور ردعمل عوامی رائے کو متاثر کریں گے۔ یہ بات واضح ہے کہ یہ صرف ایک ایف آئی آر نہیں، بلکہ ایک بڑی سیاسی جنگ کی شروعات ہے۔