مہاراشٹر کے کسانوں کی حالت زار: صرف 6 روپے کا معاوضہ اور حکومت کا مذاق

 مہاراشٹر کے کچھ کسانوں نے حال ہی میں ایک...

بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

کانگریس نے پارلیمنٹ میں ہنگامے کے بعد بی جے پی کے خلاف سخت موقف اختیار کر لیا

پارلیمنٹ میں دھکا مُکی کا واقعہ: کھڑگے اور راہل گاندھی کا شدید رد عمل

حال ہی میں پارلیمنٹ میں پیش آنے والے ایک دھماکے خیز واقعے کے بعد کانگریس پارٹی نے اپنی آواز بلند کی ہے، جس میں پارٹی کے چند اہم رہنماؤں نے بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، سابق صدر راہل گاندھی، اور دیگر اہم رہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی کی جانب سے جواہر لال نہرو اور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے بارے میں دئے گئے بیانات پر سخت رد عمل ظاہر کیا۔ اس پریس کانفرنس میں یہ بات سامنے آئی کہ کانگریس اس واقعے پر نہ صرف بی جے پی کے بیانات کی مذمت کر رہی ہے بلکہ حکومت کے رویہ کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔

کون، کیا، کہاں، کب، کیوں، اور کیسے؟

کون: پریس کانفرنس میں کانگریس کے اعلیٰ رہنما جیسے ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، جئے رام رمیش اور کے سی وینوگوپال نے شرکت کی۔

کیا: بی جے پی کی جانب سے نہرو اور امبیڈکر کے حوالے سے دئے گئے متنازعہ بیانات کی سخت مذمت کی گئی۔ کھڑگے نے کہا کہ اس معاملے میں وزیر داخلہ کو استعفیٰ دینا چاہیے اور ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔

کہاں: یہ پریس کانفرنس پارلیمنٹ کے باہر ہوئی، جہاں کانگریس رہنماؤں نے میڈیا کو اپنی بات پیش کی۔

کب: یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پارلیمنٹ میں کارروائی جاری تھی اور حزب اختلاف کے رہنما احتجاج کر رہے تھے۔

کیوں: کھڑگے کے مطابق بی جے پی نے ہمیشہ نہرو اور امبیڈکر کی عزت کو نقصان پہچایا ہے اور ان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کیے ہیں۔

کیسے: کھڑگے نے کہا کہ بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے انہیں دھکا دیا، جبکہ راہل گاندھی نے بھی اس واقعہ کی تفصیلات بتائیں کہ وہ پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر بی جے پی کے اراکین کے ڈنڈوں کے سامنے کھڑے رہے ہیں، جو انہیں اندر جانے سے روک رہے تھے۔

بی جے پی کی جانب سے جھوٹے بیانات کا الزام

ملکارجن کھڑگے نے بی جے پی پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہمیشہ درست معلومات کو چھپانے اور جھوٹ کی بنیاد پر سیاست کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "جب بھی بی جے پی کی حکومت نے کسی معاملے میں مشکلات کا سامنا کیا ہے، وہ ہمیشہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے بھٹکانے کے لئے ایسی بیانات دیتے ہیں۔”

کھڑگے نے بی جے پی کی جانب سے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے حوالے سے دئیے گئے بیانات کو ایک نفرت انگیز عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ عمل ناپسندیدہ اور قابل مذمت ہے۔ "ہم یہ نہیں بھولیں گے کہ بابا صاحب نے بھارتیہ سماج کو کس طرح ایک نئی سوچ دی۔ انہیں مذہب اور ذات کے فرق کے بغیر سب کے لئے انصاف کا علمبردار سمجھا جاتا ہے”، انہوں نے مزید کہا۔

راہل گاندھی کا بیان اور مظاہرے کا اعلان

راہل گاندھی نے بھی کھڑگے کے خیالات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ "یہ بی جے پی کی سوچ ہے جس نے ہمیشہ امبیڈکر مخالف رویہ رکھا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے دیکھا کہ جب پارلیمنٹ میں آڈیٹر جنرل کے معاملے پر بحث ہو رہی تھی تو بی جے پی نے اس موضوع کو دبانے کی کوشش کی۔ یہ سب توجہ ہٹانے کی کوششیں ہیں۔”

گاندھی نے یہ بھی کہا کہ "ہمارا مقصد اب صرف اپنی بات کو عوام تک پہنچانا ہے۔ ہم نے طے کیا ہے کہ ہم اس معاملے کو ملک بھر میں اٹھائیں گے اور مظاہرے کریں گے۔”

یہ بھی پڑھیں:[بی جے پی اور کانگریس کے درمیان تیز تر اختلافات](#) اور[امبیڈکر کی وراثت: ایک جدوجہد](#)

پارلیمان کے اندر کشیدگی

کھڑگے نے واقعہ کے دوران پارلیمان کے اندر پیش آنے والے حالات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حقوق کے لئے پرامن مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ "ہم نے کبھی بھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا، لیکن آج ہمیں دھکا دیا گیا۔ ہماری خواتین اراکین کو بھی نشانہ بنایا گیا،” انہوں نے کہا۔

یہ حالات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ملک کی سیاست میں کس طرح کی کشیدگی پائی جاتی ہے اور حزب اختلاف کے لئے اپنی آواز اٹھانا کتنا مشکل ہوگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے دبانے کے اس عمل کے خلاف کانگریس نے اب عوامی مظاہروں کا ارادہ کیا ہے تاکہ وہ اپنے مطالبات کو مؤثر طریقے سے پیش کرسکیں۔

مستقبل کی سمت

بی جے پی اور کانگریس کے درمیان یہ تنازعہ صرف ایک سیاسی جنگ نہیں بلکہ اس کے پیچھے سماجی انصاف اور تاریخی شخصیات کی عزت کا معاملہ بھی چھپا ہوا ہے۔ کانگریس کی جانب سے کئے جانے والے مظاہرے اور بیانات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پارٹی کے رہنما نہ صرف سیاسی میدان میں بلکہ عوامی سطح پر بھی اپنا پیغام پہنچانے کے لئے متحرک ہیں۔

کھڑگے کی درخواست اور راہل گاندھی کی آواز کی بازگشت اس بات کی علامت ہے کہ کانگریس اس معاملے میں پیچھے ہٹنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کے علاوہ، یہ صورتحال آنے والے دنوں میں ملک کی سیاست کے منظر نامے کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔

اس معاملے کی اہمیت

اس واقعے نے نہ صرف پارلیمنٹ کے اندر موجودہ ماحول کو متاثر کیا بلکہ عوام میں بھی یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا ہمارے نمائندے صحیح معنوں میں عوام کی آواز بن رہے ہیں یا پھر اپنی سیاسی مفادات کے لئے ایک دوسرے کی عزت کا خیال رکھے بغیر سیاسی کھیل کھیل رہے ہیں؟

یہ سوالات عوامی سطح پر بھی اٹھائے جارہے ہیں اور کانگریس کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے شاید ان مسائل کی طرف توجہ دلا سکتے ہیں جو ملک کے عوام کو درپیش ہیں۔

عوام کی رائے، حکومتی پالیسیوں اور سیاسی جماعتوں کے رویوں پر بھی غور کرنے کے لئے یہ ایک موقع فراہم کرتا ہے۔

مستقبل میں ایسے مزید مظاہرے عوام کی آواز کو مزید مضبوط کریں گے، اور ممکنہ طور پر حکومت کی پالیسیوں پر اثر ڈالیں گے۔