مہاراشٹر کے کسانوں کی حالت زار: صرف 6 روپے کا معاوضہ اور حکومت کا مذاق

 مہاراشٹر کے کچھ کسانوں نے حال ہی میں ایک...

بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

چندریان-3 کو ملی بڑی کامیابی، جنوبی قطب پر سلفر کی موجودگی کا چلا پتہ، ہائیڈروجن کی تلاش جاری

ہندوستان کے مشن چاند یعنی چندریان-3 کو ایک بہت بڑی کامیابی ہاتھ لگی ہے۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اِسرو) نے 29 اگست کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں جانکاری دی گئی ہے کہ رووَر پر لگے پے لوڈ کے ذریعہ سے چاند کے جنوبی قطب میں سلفر کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ اسی کے ساتھ اِسرو نے یہ بھی بتایا کہ چاند کے جنوبی قطب پر ہائیڈروجن کی تلاش جاری ہے۔

اِسرو نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’اِن-سیٹو (مقررہ جگہ پر) سائنسی تجربات جاری ہیں… پہلی بار اِن-سیٹو میزرمنٹس کے ذریعہ رووَر پر لگی مشین ’لیزر-انڈیوسڈ بریک ڈاؤن اسپیکٹروسکوپ‘ (ایل آئی بی ایس) واضح طور سے جنوبی قطب کے پاس چاند کی سطح میں سلفر کی موجودگی کی تصدیق کرتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’امید کے مطابق الومنیم، کیلشیم، آئرن، کرومیم، ٹائٹانیم، مینگنیز، سلیکان اور آکسیجن کا پتہ چلا ہے۔ ہائیڈروجن کی تلاش جاری ہے۔‘‘ مزید جانکاری دیتے ہوئے اِسرو نے بتایا ہے کہ ایل آئی بی ایس نامی یہ پے لوڈ بنگلورو واقع اِسرو کی تجربہ گاہ الیکٹرو-آپٹکس سسٹمز (ایل ای او ایس) میں تیار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل آج ’اِسرو سائٹ‘ کے ایکس ہینڈل سے جانکاری دی گئی تھی کہ پرگیان رووَر اور وکرم لینڈر دونوں ٹھیک طرح کام کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کے رابطے میں ہیں۔ پوسٹ میں یہ بھی جانکاری دی گئی تھی کہ جلد ہی اچھا نتیجہ سامنے آنے والا ہے۔ غالباً سلفر اور کچھ دیگر اشیاء کی موجودگی سے متعلق جانکاری سامنے آنے کا ہی اشارہ چندریان-3 کے ایکس ہینڈل سے دیا گیا تھا۔ اِسرو کے ذریعہ دی گئی تازہ جانکاری سائنسداں طبقہ کے لیے ایک بہت بڑی خوشخبری ہے۔