بینی گینٹز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی اور مشترکہ سلامتی کے چینلجز جن میں ایرانی دھمکیاں بھی شامل ہیں کا مقابلہ کرنے کیلئے فومی عالمی متحد محاذ کی تشکیل کی ضرورت کی بھی بات کی
تل ابیب: اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں ایران کی دھمکیوں کے خلاف ایک متحدہ بین الاقوامی محاذ تشکیل دینے کی بات کی ہے۔
بینی گینٹز نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی اور مشترکہ سلامتی کے چینلجز جن میں ایرانی دھمکیاں بھی شامل ہیں کا مقابلہ کرنے کیلئے فومی عالمی متحد محاذ کی تشکیل کی ضرورت کی بھی بات کی۔
I met with UN Secretary General @antonioguterres today for an important discussion on the immediate need for a united international front in facing common security challenges including the Iranian threat. We also discussed the war in Ukraine and global energy security. pic.twitter.com/tRd7jyAxFd
— בני גנץ – Benny Gantz (@gantzbe) September 12, 2022
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں ایرانی وزیر دفاغ نے الزام عائد کیا کہ ایران نے شام میں فوجی مقامات کو میزائل فیکٹریوں میں تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تہران نے یمن اور لبنان میں بھی فوجی صنعتیں بنانا شروع کردی ہیں جن کو روکنا ضروری ہوگیا ہے۔ ”ٹائمز آف اسرائیل” کی رپورٹ کے مطابق بینی گینٹز نے کہا شام میں فوجی تنصیبات لبنان میں حزب اللہ اور خطے میں دوسرے ایرانی دھڑوں کیلئے۔ انھوں نے کہا کہ شام کی فوجی تنصیبات لبنانی حزب اللہ اور خطے میں موجود دیگر ایرانی دھڑوں کے فائدے کے لیے درست نشانہ لینے والے میزائل بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
ایران کی یمن اور لبنان میں جدید صنعتوں کی تعمیر
اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ ایران نے حال ہی میں یمن اور لبنان میں بھی جدید صنعتوں کی تعمیر شروع کی ہے جن کو روکنا ضروری ہے۔ نئی قائم ہونے والی یہ مقامات، جن میں شام کے شمال مغربی شہر ”مصیاف“ کے قریب کا سائنسی تحقیقی مرکز بھی شامل ہیں، اسرائیل اور خطے کیلئے ممکنہ خطرہ ہیں۔
یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب شام کی سرزمین کے اندر اور دمشق اور حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کے قریب اہم ایرانی فوجی ٹھکانوں پر اسرائیلی فضائی حملے بڑھ رہے ہیں۔ان حملوں کا ہدف ایران کی جانب سے ہتھیاروں، گولہ بارود، فضائی اور دفاعی ڈرونز کی شام کو منتقلی اور حما کے قریب مصیاف سمیت کئی شامی شہروں میں گوداموں میں اسلحہ ذخیرہ کرنے کو روکنا ہے۔
یاد رہے 2011 میں شام کی جنگ کے آعاز سے اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے شام پر سینکڑوں فضائی حملے کئے ہیں۔
ان حملوں میں شامی فوج کے ٹھکانوں اور ایرانی اور لبنانی حزب اللہ کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل شاذ و نادر ہی شام میں کئے جانے والے اپنے حملوں کی تصدیق کرتا ہے۔ دوسری طرف ایران بھی شام میں اپنی فوجی موجودگی اور مستحکم پوزیشن کو برقرار رکھنے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔

