باغپت میں امام کی اہلیہ اور دو بیٹیوں کا بہیمانہ قتل: فرقہ وارانہ سازش کے شبہات نے ہلا کر رکھ دیا
اتر پردیش کے ضلع باغپت کے گنگنولی گاؤں میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک امام کی اہلیہ اور دو معصوم بیٹیوں کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ ابتدائی طور پر یہ واقعہ ایک ناراض طالب علم کے انتقام کا نتیجہ بتایا جا رہا ہے، مگر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے شرپسند عناصر اور فرقہ وارانہ نفرت کارفرما ہو سکتی ہے۔
باغپت کے گنگنولی گاؤں میں قرآن کے معلم مفتی ابراہیم کی زندگی اس وقت اندوہناک موڑ پر پہنچ گئی جب ان کی اہلیہ اور دو بیٹیوں کو ایک نوجوان شاگرد نے مبینہ طور پر قتل کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ریحان نامی یہ طالب علم مفتی ابراہیم سے سختی کے باعث ناراض تھا اور بدلہ لینے کے ارادے سے ان کے گھر پہنچ گیا۔
اطلاعات کے مطابق ریحان نے پہلے مسجد کے سی سی ٹی وی فوٹیج حذف کرنے کی کوشش کی، پھر رات کے وقت امام کی اہلیہ اسرانہ پر ہتھوڑے سے حملہ کیا۔ شور سن کر پانچ سالہ بیٹی جاگ اٹھی تو اس نے بھی بچی کو نہیں بخشا اور آخر میں سب سے چھوٹی بیٹی کو بھی قتل کر دیا۔ تین معصوم جانوں کے ضائع ہونے سے پورا گاؤں صدمے میں ڈوب گیا ہے۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے گاؤں میں سیکیورٹی بڑھا دی ہے اور ملزم کی تلاش کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ مقامی رہنماؤں نے واقعے کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ قاتل کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔
دینی رہنماؤں نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعہ تربیت اور سماجی توازن پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ان کے مطابق بچوں کی تربیت میں سختی کے ساتھ ساتھ محبت، ہمدردی اور سمجھ بوجھ بھی ضروری ہے تاکہ نفرت اور انتقام جیسے جذبات پیدا نہ ہوں۔
یہ سانحہ پورے معاشرے کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک کم عمر طالب علم اتنی منظم منصوبہ بندی کے ساتھ اس قدر سفاکانہ واردات کیسے انجام دے سکتا ہے؟ کیا یہ صرف ذاتی انتقام تھا یا کسی بڑی سازش کا حصہ؟
مقامی لوگوں اور سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ممکن نہیں کہ ایک بچہ اکیلا اتنی منصوبہ بندی سے تین قتل کر دے۔ کچھ افراد کا خیال ہے کہ اس کے پیچھے شرپسند عناصر کا ہاتھ ہو سکتا ہے جنہوں نے فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دینے کے لیے اس واقعے کو انجام دلایا۔
پولیس نے واقعے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش شروع کر دی ہے، اور یہ امکان رد نہیں کیا جا رہا کہ اس بہیمانہ قتل کے پیچھے فرقہ وارانہ ذہنیت رکھنے والے عناصر سرگرم ہوں۔
یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ معاشرے میں برداشت، توازن اور محبت کی فضا قائم کرنا کتنا ضروری ہے، تاکہ کوئی معصوم زندگی انتقام یا نفرت کی بھینٹ نہ چڑھے۔

