اسرائیل نے ایران پر حملہ کیوں کیا؟
اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف حالیہ حملے نے عالمی سطح پر تہلکہ مچادیا ہے۔ اس حملے کی بنیادی وجوہات میں ایران کے جوہری پروگرام کی روک تھام، علاقائی اثر و رسوخ اور طاقت کی توازن کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ ۲۰۲۵ء میں اسرائیل نے ایک غیر معمولی حملہ کیا جس کے تحت ایران کے کئی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ اصل سوال یہ ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کیوں کیا، اور اس کے پیچھے کون سے مقاصد کارفرما ہیں؟
اسرائیل کا یہ حملہ اس وقت ہوا جب ایران نے پہلی بار اپنے بیلسٹک میزائل اور ڈرونز سے اسرائیل کو نشانہ بنایا۔ یہ ایک سنگین دھمکی تھی جس نے اسرائیل کے دفاعی نظام کی کمزوریوں کو نمایاں کیا۔ اس کے علاوہ، اسرائیل کی دفاعی حکمت عملی میں امریکہ کا اہم کردار بھی ہے۔ موجودہ حالات میں، اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکہ سے تعاون کی امید کی ہے تاکہ وہ اپنے ملک کی سلامتی کو برقرار رکھ سکے۔
یہ حملہ کیسے ممکن ہوا؟
حملے کے پیچھے کئی وجوہات ہیں جو اس کی شدت اور اثرات کو ظاہر کرتی ہیں۔ اسرائیل نے اپنے جوہری تنصیبات کے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت یہ حملے کیے، جس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنا تھا۔ اسرائیلی افواج نے توانائی کے مراکز اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایران کے کئی سینئر فوجی افسران ہلاک ہوئے۔
ایران کی جوابی کارروائی ’’آپریشن وعدۂ صادق‘‘ کے تحت ہوئی، جس میں انہوں نے اسرائیل کے فوجی مراکز اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ اس جواب نے اسرائیل اور عالمی برادری دونوں کو حیران کردیا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کم از کم دو دہائیوں سے جاری تنازع کو مزید ہوا ملی، جس نے خطے میں ایک نئی کشیدگی پیدا کی۔
مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن کی تبدیلی
اسرائیل کی یہ کارروائیاں مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو بھی متاثر کر رہی ہیں۔ ایران کی طرف سے ملنے والی شدید جوابی کارروائی نے اسرائیل کے دفاعی نظام کی کامیابیوں پر سوال اٹھایا ہے۔ یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ اگرچہ اسرائیل نے ایک طاقتور فوجی طاقت کی حیثیت سے خود کو پیش کیا ہے، لیکن ایران نے اپنی عسکری صلاحیتوں میں بہتری کی ہے۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان رشتہ نہایت کشیدہ تھا۔ ایران کی حمایت یافتہ تنظیمیں جیسے حماس اور حزب اللہ بھی اس تنازع میں شامل ہیں، اور ان کے ساتھ اسرائیل کی جھڑپیں جاری ہیں۔
خلاصہ
اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کا مقصد نہ صرف ایران کی جوہری استعداد کو کمزور کرنا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علاقے میں اپنی طاقت کو بڑھانا بھی ہے۔ یہ ایک نازک صورتحال ہے جہاں عالمی طاقتیں بھی ایک دوسرے کے خلاف متحرک ہیں۔ ایران کے جوابی حملے نے یہ بات واضح کردی ہے کہ جدید جنگی حکمت عملیوں کا سامنا کرنے کے لیے اسرائیل کو نئے سرے سے اپنی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی۔
کیا یہ حالات خطے میں ایک بڑی جنگ کا سبب بن سکتے ہیں؟ یہ سوال آج بھی معلق ہے، لیکن اس حملے نے مشرق وسطیٰ کی سیاست میں ایک نئی سمت کی طرف اشارہ کیا ہے۔
اس مضمون کی تفصیلات "انقلاب دہلی” کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر سے لی گئیں ہیں۔
ایران کے حالیہ حملوں کی شدت اور تباہی نے اسرائیل کے لئے ایک نیا چیلنج پیدا کیا ہے، جس کا اثر خطے کی سیاست پر بھی پڑے گا۔ اگر یہ تناؤ برقرار رہا تو کچھ بھی ممکن ہے۔
حملے کی پیچھے کی وجوہات اور ان کے اثرات کی مزید وضاحت کے لئے، مختلف عالمی ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کا سہارا لیا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق، یہ صورتحال خطے میں ایک بڑی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے۔
آخر میں، یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ اسرائیل کے حالیہ حملے نے خطے میں ایک نئی جنگ کی شروعات کی راہیں ہموار کی ہیں۔
چاہے وہ امریکہ کی حمایت ہو یا خود ایران کی عسکری قوت، یہ ایک ایسے دور میں ہے جہاں ہر ملک کو اپنی حکمت عملیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق، اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری یہ کشیدگی مستقبل میں عالمی امن کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔
ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔

