بہار کے عوامی مسائل کی آواز: تیجسوی یادو کی ‘ادھیکار یاترا’ کا آغاز

تیجسوی یادو کی بہار ادھیکار یاترا 11 اضلاع میں...

نئی قیادت کی ضرورت: شیوپال یادو کا پارٹی نظم و ضبط پر زور

شیوپال یادو نے سماج وادی پارٹی کے عہدے داروں...

دہلی کی سڑکوں پر خوفناک حادثہ: وزارت خزانہ کے اہلکار کی جان گئی، تفتیش جاری

تحقیقاتی عمل میں تیزی، وزارت خزانہ کے اہلکار کی...

ہندوستانی فوج کا بڑا آپریشن: دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو چکنا چور کر دیا گیا

حملے کی تفصیلات: کب، کہاں اور کیسے

نئی دہلی (یو این آئی): ہندوستان کی مسلح افواج نے بیک وقت ایک بڑی فوجی کارروائی کی ہے جس میں پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں موجود دہشت گردوں کے 9 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ آپریشن "آپریشن سندور” کے نام سے جانا جا رہا ہے، جس کی قیادت کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے کی۔ یہ کارروائی 25 منٹ کے اندر مکمل کی گئی، جس میں کالعدم تنظیموں جیسے لشکر طیبہ اور جیش محمد کے ٹھکانوں پر 26 میزائل داغے گئے۔ اس کارروائی کے نتیجے میں 80 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ 60 سے زیادہ زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

یہ حملے مظفر آباد، کوٹلی، بہاول پور، راول کوٹ، چک سواری، بمبر، وادی نیلم، جہلم اور چکوال میں کیے گئے ہیں۔ اس آپریشن کا مقصد یہ تھا کہ دہشت گردوں کی کارروائیوں کا مؤثر جواب دیا جا سکے، خاص طور پر حالیہ پہلگام حملے کے پیش نظر۔

حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس کارروائی میں کسی بھی پاکستانی فوجی ٹھکانے کو نشانہ نہیں بنایا گیا، بلکہ صرف دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس فوجی کارروائی کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنا نہایت ضروری تھا، خاص طور پر جب کہ ان کے مقامی سلیپر سیل فعال ہیں اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

کیوں یہ کارروائی ضروری تھی؟

حکومت کی جانب سے یہ کارروائی بھارت کی سلامتی کے تحفظ اور اس کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا گیا۔ حالیہ پہلگام حملے کے بعد جس میں جانی نقصان ہوا تھا، یہ واضح تھا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی بیخ کنی کرنی ہوگی ورنہ ان کے حملے جاری رہیں گے۔

اس وقت سیٹلائٹ تصاویر اور انٹیلیجنس رپورٹز نے یہ ثابت کیا کہ یہ دہشت گرد اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، اس لئے ان کی موجودگی کو ختم کرنے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا۔

اس کارروائی کے دوران منصوبہ بندی کا خاص خیال رکھا گیا کہ شہریوں کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔ اور یہ کامیاب آپریشن اس سلسلے میں ایک موثر جواب پیش کرتا ہے۔

مزید یہ کہ ان حملوں سے یہ ظاہر ہو گیا ہے کہ ہندوستانی فوج کسی بھی صورت میں اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئے تیار ہے اور دہشت گردی کے خلاف ان کے عزم میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی۔

اس کے اثرات: دہشت گردوں کا نیٹ ورک متاثر ہوا

اس آپریشن کے نتیجے میں نہ صرف بہت سے دہشت گرد ہلاک ہوئے بلکہ ان کے نیٹ ورک کی طاقت بھی کمزور ہوئی ہے۔ یہ حملے ان دہشت گردوں کے حوصلے کو توڑنے کے لئے اہم ہیں، جو بیرون ملک سے آ کر ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کارروائی کے بعد اب دہشت گردوں میں اس کی صلاحیت نہیں رہی کہ وہ مزید دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دے سکیں۔ اس کے علاوہ، خفیہ اطلاعات کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب ان گروہوں کے پاس اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت نہیں رہی ہے۔

مزید برآں، یہ کارروائی بین الاقوامی سطح پر بھی ہندوستان کے عزم کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھانے کے لئے تیار ہے۔

ہ ایک واضح پیغام ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

خلاصہ: ایک ناگزیر کارروائی

یہ "آپریشن سندور” دراصل ان تمام خطرات کا جواب ہے جو کہ ہندوستان کی سرحدوں پر موجود ہیں۔ یہ کارروائی نہ صرف ہندوستانی فوج کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ حکومت اپنے شہریوں کی سلامتی کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھانے کے لئے تیار ہے۔

ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔