غازی پور کے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کے متنازعہ بیان پر مقدمہ درج، مہاکمبھ کی بھیڑ کا ذکر

غازی پور: افضال انصاری کی مہاکمبھ پر بیان بازی کے نتیجے میں قانونی کارروائی

غازی پور سے منتخب رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کے خلاف مہاکمبھ کے دوران دیے گئے متنازعہ بیان کی بنیاد پر شادی آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انصاری نے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ گنگا کے کنارے غسل کرنے سے لوگوں کے گناہ دھل جاتے ہیں لیکن موجودہ مہاکمبھ میں موجود بھیڑ کے حالات دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اب نرک میں بھی کوئی نہیں بچ رہا۔

یہ بیان انہوں نے ایسے وقت پر دیا جب مہاکمبھ کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد ٹرینوں میں سفر کر رہی تھی۔ انصاری نے ٹرینوں میں ہونے والی توڑ پھوڑ اور لوگوں کے خوف کا بھی ذکر کیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حالات کس قدر خراب ہو چکے ہیں۔

پہلا نقطہ: کیا ہوا؟

افضال انصاری کے بیان سے متعلق مقدمہ 22 جنوری 2023 کو درج کیا گیا۔ مقدمہ ضلعی کوآپریٹیو بینک کے سابق صدر دیو پرکاش سنگھ کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔ انصاری کا کہنا ہے کہ لوگوں کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ وہ اپنی زندگی کی حفاظت کے لیے ٹرینوں کے شیشے توڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ان کا یہ بیان عوامی سطح پر ایک نئی بحث کا سبب بن گیا ہے۔

دوسرا نقطہ: کیوں مقدمہ درج کیا گیا؟

مقدمہ درج کرنے کی وجہ افضال انصاری کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے مہاکمبھ کے دوران لوگوں کی بڑی تعداد اور ٹرینوں میں ہونے والے ہنگاموں کا ذکر کیا۔ انصاری نے کہا کہ اس اتنی بڑی بھیڑ کی وجہ سے وہ اس قدر خوف میں مبتلا تھے کہ یہ تک ہوش نہیں رہا کہ کتنے لوگ اس بھگدڑ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق، جن لوگوں نے شیشے توڑے، ان کی عمر 15 سے 20 سال کے درمیان تھی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال کس قدر خطرناک تھی۔

تیسرا نقطہ: کہاں اور کب یہ واقعہ پیش آیا؟

یہ واقعہ مہاکمبھ کے دوران پیش آیا، جب کئی لاکھ لوگ گنگا میں غسل کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ افضال انصاری کی باتوں کے مطابق، اس وقت ٹرینوں میں سفر کرنے والے لوگوں کی حالت بہت خراب تھی اور وہ خوف کی حالت میں تھے۔

چوتھا نقطہ: کیسے یہ صورت حال پیدا ہوئی؟

افضال انصاری کی جانب سے بیان دیا گیا کہ اس وقت کے حالات، یعنی بھیڑ بھاڑ اور بے ہنگم صورتحال نے لوگوں کو پریشان کردیا تھا۔ ان کے بیان کے مطابق، لوگ خوف کے مارے اتنے بے قابو ہو گئے کہ انہوں نے ٹرینوں کے شیشے توڑ دیے تاکہ اپنی جان بچا سکیں۔ یہ صورتحال اس قدر خطرناک تھی کہ بہت سے لوگ اپنے عزیز و اقارب کے ہلاک ہونے کی خبر بھی لے کر واپس آ رہے تھے۔

پانچواں نقطہ: مزید تفصیلات

مقدمہ درج ہونے کے بعد، شادی آباد تھانے کی جانب سے انصاری کے بیان کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔ افضال انصاری نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ واپس آ رہے ہیں، وہ موت کے مناظر کا ذکر کر رہے ہیں اور ان کے مطابق بے شمار جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ انصاری کے بیان نے یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ کیا مہاکمبھ کے انتظامات مکمل تھے یا نہیں۔

کیا مہاکمبھ کی انتظامیہ کو سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے؟

اس واقعے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت کو عوامی اجتماعات کی مزید سخت نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔ مہاکمبھ جیسے بڑے مذہبی اجتماعات میں عوامی حفاظت کا خیال رکھنے کے لیے بہتر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے حادثات سے بچا جا سکے۔

ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔