تاریخی برآمدگی اور حیرت انگیز انکشافات
مدھیہ پردیش میں انکم ٹیکس اور لوک آیکت پولیس کی مشترکہ کارروائی جاری ہے، جس کے تحت مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں جنگل میں ایک لاوارث کار سے 52 کلو سونا اور تقریباً 10 کروڑ روپے نقد کی برآمدگی نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ یہ سونا اور رقم اس شخص سے منسلک ہے جو ماضی میں صرف 40 ہزار روپے کی تنخواہ پر نوکری کرتا رہا، اور ایک سال قبل اس نے وی آر ایس لے لیا تھا۔
یہ واقعہ مدھیہ پردیش کے کسی علاقے میں پیش آیا، جہاں پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ جنگل میں ایک کار موجود ہے۔ اس کارروائی میں انکم ٹیکس کے افسران نے کار کو کنٹرول کیا اور اس میں موجود سونے اور نقد رقم کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ سونا اور رقم آر ٹی او کے سابق کانسٹیبل سوربھ شرما سے جڑا ہوا ہے، جس کا تعلق ایک ایسے شخص سے ہے جس نے صرف چند سال پہلے محدود تنخواہ پر کام کیا۔
پولیس کی تحقیقات اور مشتبہ افراد
سرکاری طور پر ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ جنگل میں برآمد ہونے والا سونا اور نقد رقم کس کا ہے، لیکن پولیس کی ابتدائی تحقیقات نے اشارہ کیا ہے کہ یہ آر ٹی او کے سابق کانسٹیبل سوربھ شرما سے جڑتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ جس کار میں یہ سونا اور رقم رکھی گئی تھی، وہ چندن سنگھ گوڑ کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔
چندن گوالیار کا رہائشی ہے اور وہ گزشتہ 4 سال سے بھوپال میں مقیم ہے۔ اس کی کار پر پولیس کی مختلف نشانیوں کی موجودگی نے اس معاملے میں مزید شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق، کار کا مالک چندن، سوربھ شرما کا قریبی دوست ہے، جس کی وجہ سے پولیس کو یہ خیال ہے کہ یہ سونا اور نقد رقم سوربھ کا ہی ہو سکتا ہے۔
انکم ٹیکس محکمہ اس معاملے میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس غیر قانونی دولت کے پیچھے اور کن لوگوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایک کانسٹیبل جو کہ صرف 40 ہزار روپے کی تنخواہ پر کام کرتا رہا، وہ اتنی بڑی رقم کیسے جمع کر سکتا ہے۔
سیاستدانوں کی طرف سے الزامات اور رد عمل
قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما اومنگ سنگھار نے اس معاملے پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ انکم ٹیکس کی چھاپہ ماری میں ضبط کی جانے والی سونے اور دیگر چیزوں کی بنیادی وجہ رہنماؤں اور نوکر شاہوں کے درمیان سانٹھ گانٹھ ہے۔ ان کے مطابق، یہ صرف ایک فرد کے کردار کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک وسیع تر نیٹ ورک کا حصہ ہے۔
پولیس اور انکم ٹیکس محکمہ اب دونوں مشتبہ افراد، چندن گوڑ اور سوربھ شرما، کی تلاش میں ہیں، اور یہ دونوں افراد اس وقت فرار ہیں۔ ان کے فرار ہونے کی وجہ سے مزید تحقیقات میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سیاہ دولت کی جڑیں اور انکشافات
یہ واقعہ صرف ایک فرد یا ایک کیس کا نہیں بلکہ اس نے ملک میں سیاہ دولت کے مسئلے پر توجہ بھی مرکوز کی ہے۔ یہ حیرت انگیز ہے کہ کسی فرد کی تنخواہ اتنی کم ہو گی، لیکن وہ اتنی بڑی دولت جمع کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا واقعی صرف ایک کار کن کی مدد سے یہ سارا نیٹ ورک چل رہا ہے، یا اس کے پیچھے اور بھی طاقتور لوگ شامل ہیں؟
سرکاری طور پر ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے، لیکن اس معاملے کی گہرائی کو دیکھتے ہوئے، انکم ٹیکس کے حکام نے یہ عزم کیا ہے کہ وہ اس پیچھے کی حقیقت کو جلد دریافت کریں گے۔ اگرچہ یہ واقعہ صرف مدھیہ پردیش میں پیش آیا، لیکن اس کا اثر ملک بھر میں اقتصادی اور قانونی نظام پر پڑ سکتا ہے۔
کیا یہ صرف شروعات ہے؟
یہ معاملہ صرف ایک چھوٹے سے واقعے کا حصہ نہیں بلکہ اس نے ایک بڑے اور پیچیدہ مسئلے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اگر مزید تحقیقات کی جائیں تو یہ ممکن ہے کہ انکم ٹیکس کے افسران کو اور بھی بڑی چیزیں ملیں، جن کی مدد سے سیاہ دولت کے نیٹ ورک کی جڑیں کھول سکیں۔

