مہاراشٹر کے کسانوں کی حالت زار: صرف 6 روپے کا معاوضہ اور حکومت کا مذاق

 مہاراشٹر کے کچھ کسانوں نے حال ہی میں ایک...

بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

شراب گھوٹالے کے مقدمے میں اروند کیجریوال کی مشکلات میں اضافہ، ای ڈی کو مل گئی منظوری

اروند کیجریوال کے خلاف مقدمہ، دہلی شراب گھوٹالے میں ای ڈی کی تحقیقات

نئی دہلی: دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کے لئے حالات سنگین ہو گئے ہیں۔ دہلی کے نائب گورنر وی کے سکسینہ نے دہلی شراب گھوٹالے سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں کیجریوال کے خلاف مقدمہ چلانے کی ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) کو منظوری دے دی ہے۔ کیجریوال کو کلیدی ملزم قرار دیا گیا ہے اور ای ڈی نے انہیں 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ یہ کیس اب تک کیجریوال اور ان کی پارٹی کے لئے ایک اہم چیلنج بن چکا ہے، خاص طور پر جب دہلی میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں۔

### کیس کا پس منظر: شراب کی پالیسی میں تبدیلی اور الزامات

ای ڈی کے مطابق، اروند کیجریوال اور ان کے قریبی ساتھی منیش سسودیا نے دہلی کی 2021-22 کی ایکسائز پالیسی میں جان بوجھ کر تبدیلیاں کیں تاکہ جنوبی لابی کی مدد سے 100 کروڑ روپے کی رشوت لی جا سکے۔ ای ڈی کی تحقیقات میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ رقم عام آدمی پارٹی نے گوا اسمبلی انتخابات کے دوران اپنی انتخابی مہم کے لئے استعمال کی۔ ای ڈی کے بیان میں کہا گیا کہ اس گھوٹالے میں کیجریوال کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر مقدمہ چلانے کی منظوری دی گئی ہے۔

### مقدمے کی منظوری کے اثرات: عام آدمی پارٹی کی سیاسی حکمت عملی

اس خبر کے بعد، عام آدمی پارٹی کے لئے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ دہلی میں فروری میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے اپنے امیدواروں کی فہرست بھی جاری کر دی ہے اور ان کے امیدوار انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ لیکن ای ڈی کی جانب سے کیجریوال کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری ملنے کے بعد پارٹی کی مشکلات کا بڑھنا متوقع ہے۔

عام آدمی پارٹی نے اس مقدمے کو بی جے پی کی ایک سازش قرار دیا ہے اور اس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اب تک کسی بھی ٹھوس ثبوت کی غیر موجودگی کے باوجود انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 500 سے زیادہ افراد کو اس معاملے میں تنگ کیا جا چکا ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس کیس میں کوئی حقیقی شواہد نہیں ہیں۔

### بی جے پی اور عام آدمی پارٹی: سیاسی تناؤ میں اضافہ

دوسری جانب، بی جے پی کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ قومی سلامتی اور قانونی نظام کی حفاظت کے لئے ضروری ہے۔ بی جے پی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ اروند کیجریوال اور ان کے ساتھیوں نے عوامی مالیات کا غلط استعمال کیا ہے اور انہیں اس کا حساب دینا ہوگا۔

کیجریوال اور ان کی پارٹی کی طرف سے مقدمے کے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک سیاسی انتقام ہے۔ خاص طور پر، جب انتخابات قریب ہیں، تو اس طرح کے مقدمات کا ہونا سیاسی راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں ہیں۔

### مستقبل کے امکانات: کیجریوال کی سیاسی ساکھ پر اثر

کیجریوال کی مشکلات سیاسی میدان میں ان کی ساکھ پر سنگین اثرات ڈال سکتی ہیں۔ اگر ای ڈی کے الزامات ثابت ہوگئے تو ان کے سیاسی مستقبل پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مقدمہ چلتا ہے تو یہ عام آدمی پارٹی کے لئے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب انتخابات کے قریب آنے والے دنوں میں ان پر دباؤ بڑھنے والا ہے۔

بہرحال، یہ معاملہ اب ایک سیاسی جنگ کا میدان بن چکا ہے جہاں دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگا رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے اس قضیے کے خلاف قانونی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس نے ای ڈی کی کارروائی کو چیلنج کرنے کی تیاری کی ہے۔

### الیکشن کی حکمت عملی: عام آدمی پارٹی کی تائید یا مخالفت

دہلی کی سیاسی صورتحال میں ای ڈی کی کارروائی کے بعد، عام آدمی پارٹی نے اپنی انتخابی حکمت عملی کو دوبارہ ترتیب دینے کی ضرورت محسوس کی ہے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، انہیں اس وقت اپنے کارکُنوں اور ووٹروں کے درمیان اپنی صفوں کو مضبوط کرنے کی کوششیں کرنی ہوں گی۔

دہلی اسمبلی انتخابات کے تناظر میں، عام آدمی پارٹی کے لئے یہ وقت فیصلہ کن ہو سکتا ہے، اور اگر انہوں نے سچائی کے ساتھ اس معاملے کا سامنا کیا تو ان کی سیاسی ساکھ بحال ہو سکتی ہے۔ بصورت دیگر، اس مقدمے کے اثرات ان کے لئے سیاسی تنہائی کا سبب بن سکتے ہیں۔