مرکزی وزیر کرن رجیجو نے وقف (ترمیمی) بل اور دی مسلم وقف ایکٹ (منسوخی) کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجنے کی تجویز دی ہے۔ لوک سبھا میں پیش کیے گئے وقف (ترمیمی) بل 2024 پر حکومت نے مزید جانچ کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وقف ترمیمی بل پر اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کے جواب میں، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اراکین کو کسی مذہب سے جوڑنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مختلف مذاہب کے افراد کو وقف بورڈ میں شامل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ کرن رجیجو نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ اس بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے، جس پر اسپیکر نے یقین دلایا کہ جلد کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
اسد الدین اویسی نے بل کو الگ الگ کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ اسپیکر نے پوچھا کہ اس پر ڈویژن کس طرح بنتی ہے؟ اویسی نے جواب دیا کہ ہم شروع سے ہی ڈویژن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کرن رجیجو نے مزید کہا کہ وقف ایکٹ 1923 پورے ملک میں نافذ ہوا تھا، جس میں بلوچستان اور سنتھل پرگنہ بھی شامل ہیں، اس لیے یہ اصولی کتاب میں نہیں رہنا چاہیے۔ امت شاہ نے وضاحت کی کہ 1955 کے بل اور 2013 کی ترمیم کے بعد اس کا کوئی عملی وجود نہیں ہے اور ہم اسے کاغذ سے نکال رہے ہیں۔ اپوزیشن کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

