دہلی دھماکے کے بعد سیکیورٹی کے سخت انتظامات، شہریوں کے تعاون کی ضرورت

دہلی دھماکے کے بعد شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی...

بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں آج 122 نشستوں پر ووٹنگ

این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن کے درمیان سخت...

مہاراشٹر کے کسانوں کی حالت زار: صرف 6 روپے کا معاوضہ اور حکومت کا مذاق

 مہاراشٹر کے کچھ کسانوں نے حال ہی میں ایک...

بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

اعظم خان، تزئین فاطمہ اور عبداللہ اعظم فرضی برتھ سرٹیفکیٹ معاملہ میں مجرم قرار، سات سات سال قید کی سزا

رامپور: سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کو عدالت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ بیٹے عبداللہ اعظم کے جعلی برتھ سرٹیفکیٹ کیس میں عدالت نے اعظم خان، ان کی اہلیہ تزئین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کو مجرم قرار دیتے ہوئے تینوں کو 7-7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ فیصلہ رامپور کی خصوصی ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے دیا ہے۔

فرضی برتھ سرٹیفکیٹ کا یہ معاملہ 2017 کے یوپی اسمبلی انتخابات سے متعلق ہے۔ تب عبداللہ اعظم نے ایس پی کے ٹکٹ پر رامپور کی سوار اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑا تھا۔ وہ یہ الیکشن بھی جیت گئے۔ لیکن انتخابی نتائج کے بعد ان کے مخالف امیدوار نواب کاظم علی ہائی کورٹ پہنچ گئے تھے۔ کاظم نے الزام لگایا کہ عبداللہ اعظم نے انتخابی فارم میں عمر کے حوالہ سے غلط بیانی کی ہے۔

کاظم نے الزام لگایا تھا کہ عبداللہ ایم ایل اے الیکشن لڑنے کے لیے عمر کے معیار پر پورا نہیں اترتے ہیں۔ تعلیمی سرٹیفکیٹ میں عبداللہ کی تاریخ پیدائش یکم جنوری 1993 ہے جب کہ برتھ سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ان کی پیدائش 30 ستمبر 1990 بتائی گئی ہے۔ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں پہنچنے کے بعد اس پر سماعت شروع ہوئی اور عبداللہ کی جانب سے پیش کردہ برتھ سرٹیفکیٹ جعلی پایا گیا۔ اس کے بعد سوار سیٹ سے ان کا انتخاب منسوخ کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ عبداللہ پر پہلے برتھ سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر پاسپورٹ حاصل کرنے اور غیر ملکی دورے کرنے اور دوسرے سرٹیفکیٹ کو سرکاری مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ ان پر اسے جوہر یونیورسٹی کے لیے استعمال کرنے کا بھی الزام ہے۔ الزام کے مطابق عبداللہ اعظم کے پاس دو مختلف برتھ سرٹیفکیٹ ہیں۔ پہلا رام پور میونسپلٹی کی طرف سے 28 جون 2012 کو جاری کیا گیا ہے، جس میں عبداللہ کی جائے پیدائش رام پور بتائی گئی ہے، جبکہ دوسرا برتھ سرٹیفکیٹ جنوری 2015 میں جاری کیا گیا ہے، جس میں لکھنؤ کو ان کی جائے پیدائش بتایا گیا ہے۔