ممبئی: اپوزیشن اتحاد انڈیا کے آج جمعرات (31 اگست 2023) سے شروع ہونے جا رہے دو روزہ اجلاس سے قبل نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر شرد پوار نے کہا کہ ملک کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں، اسی لیے اپوزیشن لیڈر یہاں جمع ہو رہے ہیں۔‘‘
ایک مشترکہ میڈیا بریفنگ میں، پوار نے قومی اپوزیشن جماعتوں کے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے سیٹوں کی تقسیم کے کانٹے دار مسئلہ پر بات چیت کے امکان کا اشارہ دیا۔
این سی پی سربراہ نے کہا کہ اس اتحاد کے پہلے دو اجلاس بہت اہم تھے اور اب بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپوزیشن گروپ کی مشترکہ حکمت عملی پر اگلے دو دنوں میں تبادلہ خیال ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ سینئر لیڈروں کا ایک پینل تشکیل دیا جا سکتا ہے اور اسے ریاستی اور مقامی سطحوں پر لوک سبھا انتخابات کے لیے سیٹوں کی تقسیم کے فارمولے پر تبادلہ خیال کرنے کا کام سونپا جا سکتا ہے۔
مختلف قومی اپوزیشن لیڈروں کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ الزامات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے پوار نے مرکز کو چیلنج کیا کہ ’’اگر ان میں ہمت ہے تو وہ ایسے الزامات لگانے کے بجائے معاملوں کی تحقیقات کریں اور حقائق سامنے لائیں۔‘‘
بی ایس پی سپریمو مایاوتی کے ممکنہ موقف پر، جو مبینہ طور پر انڈیا اتحاد میں شامل ہونے کے خیال پر غور کر رہی ہے، پوار نے کہا کہ یہ دیکھنا باقی ہے کیونکہ ’’وہ بی جے پی کے ساتھ بھی بات چیت کر رہی ہیں۔‘‘
83 سالہ رہنما دو روزہ انڈیا کے اجلاس سے ایک شام قبل میڈیا کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے قومی اپوزیشن جماعتوں کے گیم پلان کا خاکہ پیش کرنے کے لیے جمعرات-جمعہ کو اجلاس منعقد ہونا ہے۔
اب تک ملک بھر سے 28 اپوزیشن جماعتوں نے کنکلیو میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔ بہار اور کرناٹک میں ہونے والے گزشتہ دو اجلاسوں کے برعکس، یہ پہلا انڈیا کنکلیو ہے جو کسی ایسی ریاست میں منعقد کیا گیا ہے جس میں کسی بھی اتحادی کی حکومت نہیں ہے۔

