مہاراشٹر کے کسانوں کی حالت زار: صرف 6 روپے کا معاوضہ اور حکومت کا مذاق

 مہاراشٹر کے کچھ کسانوں نے حال ہی میں ایک...

بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

چین کے نئے نقشہ میں اروناچل پردیش بھی شامل، ہندوستانی وزیر خارجہ نے شدید رد عمل کا کیا اظہار

چین نے حال ہی میں اپنے ملک کا ایک نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں اس نے ہندوستان کے کچھ علاقوں پر دعویٰ کیا ہے۔ چین کی اس سازش پر ہندوستانی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’بے تکے دعوے کرنے سے دوسروں کا علاقہ آپ کا نہیں ہو جاتا۔‘‘

این ڈی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کو ایسے نقشے جاری کرنے کی عادت ہے۔ حالانکہ اپنے آفیشیل نقشہ میں دیگر ممالک کے علاقوں کو شامل کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ایس جئے شنکر نے کہا کہ ’’چین نے ان علاقوں کے ساتھ اپنا نقشہ جاری کیا ہے جو اس کا نہیں ہے۔ یہ اس کی ایک پرانی عادت ہے۔ صرف ہندوستان کے کچھ حصوں کے ساتھ نقشہ جاری کرنے سے کچھ بھی نہیں بدلے گا۔ ہماری حکومت اس بارے میں بہت واضح ہے کہ ہمیں اپنے علاقے میں کیا کرنا ہے۔ بے تکے دعوے کرنے سے دوسرے لوگوں کا علاقہ آپ کا نہیں ہو جاتا۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے چین کے ذریعہ جاری کیے گئے اسٹینڈرڈ میپ کو خارج کر دیا ہے۔ اس میں چین 1962 کے جنگ کے دوران قبضے والے اروناچل پردیش کو جنوبی تبت کہتا ہے، وہیں عکسائی چین پر بھی اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ چین کے نئے نقشہ میں کچھ دیگر متنازعہ علاقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں تائیوان اور جنوبی چین ساگر کے بڑے حصے بھی شامل ہیں۔ بہرحال، ہندوستان کا کہنا ہے کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور مستقبل میں بھی یہ ہندوستان کا ہی حصہ رہے گا۔