بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں آج 122 نشستوں پر ووٹنگ

این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن کے درمیان سخت...

مہاراشٹر کے کسانوں کی حالت زار: صرف 6 روپے کا معاوضہ اور حکومت کا مذاق

 مہاراشٹر کے کچھ کسانوں نے حال ہی میں ایک...

بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

دہلی: سرکاری اسکول کی خاتون ٹیچر پر مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام، پولیس نے کہا- کارروائی کی جائے گی

نئی دہلی: دہلی کے ایک سرکاری اسکول میں ایک خاتون ٹیچر کے بچوں کے سامنے مبینہ طور پر مذہبی منافرت سے پر الفاظ استعمال کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ والدین نے اسکول پر الزام عائد کیا ہے۔ والدین نے ایک خاتون ٹیچر پر طالب علموں کے سامنے مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق اسکول میں زیر تعلیم بچوں کی والدہ کوثر نے کہا ’’میرے دو بچے یہاں پڑھتے ہیں – ایک ساتویں کلاس میں اور دوسرا چوتھی کلاس میں۔ اگر ٹیچر کو سزا نہیں دی گئی تو دوسرے اساتذہ کو بھی ہمارے دیین کے خلاف بولنے کی ہمت ملے گی۔‘‘

کوثر نے کہا کہ ٹیچر سے کہا جائے کہ وہ صرف پڑھائیں اور ان چیزوں کے بارے میں بات نہ کریں جن کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں۔ ایسے استاد کا کوئی فائدہ نہیں جو طلبہ میں اختلافات پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ٹیچر کو ہٹا دیا جائے اور اس اسکول تو کیا کسی اسکول میں نہ پڑھانے دیا جائے کیونکہ یہ جہاں جائے گی یہی سب کرے گی۔

وہیں، ڈی سی پی روہت مینا نے بھی اس معاملے میں رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول ٹیچر نے مذہبی الفاظ استعمال کیے ہیں اوار اسکول سرکاری ہے۔

ڈی سی پی شاہدرہ روہت مینا نے کہا کہ ’’ہمیں شکایت ملی تھی کہ ایک اسکول ٹیچر نے طلبہ کے سامنے کچھ مذہبی الفاظ استعمال کیے ہیں۔ ہم نے معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ ہمارے جوونائل ویلفیئر آفیسر کونسلر کے ساتھ مل کر کونسلنگ کر رہے ہیں۔ قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ایسے 2-3 طالب علم ہیں، اس لیے ہم ان سب کی کونسلنگ کر رہے ہیں۔ درست حقائق کے ساتھ، ہم مناسب دفعات کے تحت مقدمہ درج کریں گے۔‘‘