مہاراشٹر کے کسانوں کی حالت زار: صرف 6 روپے کا معاوضہ اور حکومت کا مذاق

 مہاراشٹر کے کچھ کسانوں نے حال ہی میں ایک...

بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

اتر پردیش: پرنسپل کی فحش حرکتوں سے پریشان طالبات نے خون سے وزیر اعلیٰ یوگی کو لکھا خط

اتر پردیش کے غازی آباد ضلع میں ایک اسکول کی طالبات نے اپنے اسکول پرنسپل پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ طالبات کا الزام ہے کہ پرنسپل لڑکیوں کو کمرے میں بلا کر فحش حرکتیں کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں لڑکیوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنے خون سے سے خط لکھ کر بھیجا ہے۔ چار صفحات کے خط میں لڑکیوں نے اپنی پریشانی بیان کی ہے۔

خط کے مطابق طالبات کا کہنا ہے کہ اسکول پرنسپل راجیو پانڈے یکے بعد دیگرے لڑکیوں کو اپنے دفتر میں بلاتے ہیں اور ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں۔ لڑکیوں نے لکھا ہے کہ ’’بابا جی، ہم بمہیٹا گاؤں کے کسان آدرش ہائر سیکنڈری اسکول میں پڑھنے والی لڑکیاں ہیں۔ ہمارے اسکول کے پرنسپل راجیو پانڈے آئے دن کسی نہ کسی لڑکی کو اپنے دفتر میں بلاتے تھے اور ہمارے ساتھ غلط سلوک کرتے تھے اور دھمکی دیتے تھے کہ اگر ہم نے یہ بات کسی کو بتائی تو وہ ہمیں برباد کر دیں گے۔ ان کے خوف سے بیشتر لڑکیاں خاموش رہتی ہیں۔ ہم میں سے کچھ لڑکیوں نے 21 اگست کو گھر پر اپنی پریشانی بیان کرنے کی ہمت کی، جس کے بعد ہمارے والدین جمع ہوئے اور خاتون کونسل پرموش یادو کے ساتھ اسکول گئے اور انھوں نے منیجر سے بات کی۔

خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ والدین کے اعتراض کرنے پر پرنسپل ناراض ہو گئے اور انھوں نے سبھی کو گالی دینا شروع کر دیا۔ جھگڑا بڑھنے پر والدین نے پرنسپل کی پٹائی کر دی۔ اس کے بعد والدین نے اس معاملے کی اطلاع اے سی پی سلونی اگروال کو دی، جنھوں نے الٹے لڑکیوں اور ان کے والدین کو ہی ڈانٹا اور انھیں چار گھنٹے تک پولیس اسٹیشن میں بٹھائے رکھا۔ پولیس نے لڑکیوں کے گھر بھی جا کر انھیں دھمکایا۔

خون سے لکھا خط منظر عام پر آنے کے فوراً بعد پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے لڑکیوں کے والدین کے خلاف جسمانی استحصال کا الزام لگاتے ہوئے جوابی شکایت درج کرا دی ہے۔ اے سی پی سلونی اگروال نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی شکایت کی بنیاد پر فوراً پرنسپل کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔