ممتا بنرجی سے ملاقات کے بعد بیر بھوم ضلع کے دیوچا پچامی میں حصول اراضی کے کارکنان نے احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم تحریک جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا ہے
کلکتہ: وزیراعلیٰ ممتا بنرجی سے ملاقات کے بعد بیر بھوم ضلع کے دیوچا پچامی میں حصول اراضی کے کارکنان نے احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم تحریک جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ مظاہرین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے ہمارے مطالبات کو تسلیم کرلیا ہے۔ اس لئے ہم نے دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مگر تحریک واپس نہیں لی جا رہی ہے بلکہ جاری رہے گی۔
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کو دیوچا پچامی کے مظاہرین سے ملاقات کی۔ اس کے بعد جمعرات کو مظاہرین کی میٹنگ ہوئی جس میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے دیوچا پچامی کوئلہ کان پراجیکٹ میں تعطل کو دور کرنے کے لیے مظاہرین سے براہ راست بات چیت کی ہے۔ گزشتہ بدھ کو وزیراعلیٰ نے تقریباً چالیس منٹ تک مظاہرین کے ساتھ میٹنگ کی۔ وزیراعلیٰ نے مظاہرین کے مطالبات تحمل سے سنا۔ وزیراعلیٰ سے ملاقات میں چیف سیکرٹری بھی موجود تھے۔ ممتا بنرجی نے پراجیکٹ کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے مظاہرین پر واضح کر دیا ہے کہ دیوچا پچامی پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران کسی کو محروم نہیں رکھا جائے گا۔
زمین دینے سے ہچکچانے والوں کے ایک وفد کا ریاستی سیکریٹریٹ نو بنو کا دورہ
دیوچا پچامی پراجیکٹ کے لیے زمین دینے سے ہچکچانے والوں کے ایک وفد نے بدھ کو ریاستی سیکریٹریٹ نو بنو کا دورہ کیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے ان میں سے 9 سے بات کی۔ 40 منٹ کی ملاقات میں وفد نے وزیراعلیٰ کو چار نکات بتائے۔ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے بعد انہوں نے مظاہرین کی جانب سے یہ مسئلہ بھی اٹھایا۔ ملاقات کے اختتام پر ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سے براہ راست بات کر کے منصوبے کے بارے میں ان کی غلط فہمیوں کو دور کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گاؤں واپس آنے کے بعد باقی رہائشیوں کو بھی یہی بات بتائیں گے۔ اس کے بعد مظاہرین انتظامیہ کو اپنے فیصلے سے آگاہ کریں گے۔
مظاہرین نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ زمین دینے سے گریزاں لوگوں کے خلاف لگائے گئے جھوٹے الزامات کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق دیوچا پچامی پروجیکٹ کے لیے کل 3400 ایکڑ اراضی درکار ہے۔ جس علاقے میں یہ منصوبہ تیار کیا جانا ہے وہاں تقریباً ساڑھے چار ہزار خاندان رہتے ہیں۔ ان میں سے 1906 لوگوں نے زمین دینے کی اجازت دی ہے۔ 3400 ایکڑ میں سے 1000 ایکڑ زمین حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ زمینداروں کی رضامندی سے 756.17 ایکڑ زمین حاصل کرنا ممکن ہوا۔ ریاستی حکومت کو امید ہے کہ بدھ کو وزیراعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کے بعد دھرنا کا مرحلہ واپس لینے کے بعد باقی زمین مظاہرین کے حوالے کر دی جائے گی۔

