بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

دھرم سنسد: مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل کرنے کے الزامات بے بنیاد: دہلی پولیس

دہلی پولیس نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں قومی راجدھانی میں منعقد ‘دھرم سنسد’ پروگرام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نسل کشی کی اپیل کرنے کے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں

نئی دہلی: دہلی پولیس نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کرکے بتایا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں قومی راجدھانی میں منعقدہ ‘دھرم سنسد’ پروگرام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف قتل عام کی اپیل کرنے کے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ اس لیے اس سے متعلق معاملہ بند کر دیا گیا ہے۔

ساؤتھ ایسٹ دہلی کی ڈپٹی کمشنر آف پولیس ایشا پانڈے نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے دہلی پولیس کا موقف پیش کیا ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ شکایت کی بنیاد پر متعلقہ ویڈیو کلپس اور دیگر مواد کی مکمل چھان بین کی گئی۔

تحقیقات میں الزام کے مطابق ایسے حقائق سامنے نہیں آئے ہیں جن کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ کسی خاص برادری کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی۔ حلف نامہ میں تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پروگرام میں کسی خاص مذہب کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے کسی طرح کے الفاظ استعمال نہیں کیے گئے۔

حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے اپنی طرف سے شکایت کو بے بنیاد اور فرضی قرار دیتے ہوئے کیس بند کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 19 دسمبر کو گووند پوری میٹرو اسٹیشن کے قریب بنارسی داس آڈیٹوریم میں ہندو یووا واہنی کی جانب سے منعقدہ دھرم سنسد پروگرام میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔ دہلی پولیس کے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ پروگرام میں کسی گروہ، برادری، نسل، مذہب یا عقیدے کے خلاف نفرت کا اظہار نہیں کیا گیا۔

حلف نامے میں دہلی پولیس نے کہا ہے کہ تقریر میں وہ الفاظ استعمال نہیں کیے گئے، جن سے یہ مطلب نکالا جائے کہ کسی بھی مذہب، ذات یا نسل کے درمیان ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔