مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے آج کہا کہ دگ وجے سنگھ کا ایک مذہبی مقام پر بھگوا جھنڈا لہرانے والے نوجوان کی تصویر کے ساتھ کیا گیا ٹویٹ مدھیہ پردیش کا نہیں ہے
بھوپال: کانگریس کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ ایک ٹویٹ کے ساتھ ایک متنازعہ تصویر پوسٹ کرنے کے بعد آج پھر سے سرخیوں میں آگئے، جس پر وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان اور دیگر کے ردعمل ظاہر کرنے پر مسٹر دگ وجے نے ٹویٹ ہٹا دیا۔
ٹویٹ میں ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے لکھا ’’کیا تلوار لاٹھی لیکر کسی مذہبی مقام پر جھنڈا لگانا مناسب ہے؟ کیا کھرگون انتظامیہ کو اسلحہ لے کر جلوس نکالنے کی اجازت تھی؟ کیا جنہوں نے پتھر پھینکنے چاہے وہ جس مذہب کے ہوں، سبھی کے گھروں پر بلڈوزر چلیں گے؟ شیوراج مت بھولئے آپ نے غیر جانبدار ہوکر حکومت چلانے کا حلف لیا ہے۔
क्या खरगोन प्रशासन व पुलिस ने यह भाषण नहीं सुना? क्या इस प्रकार का भाषण जनता को धर्म के आधार पर भड़काने वाला नहीं है? यह खरगोन में एक स्थान का भाषण है और कहॉं कहॉं कपिल मिश्रा जी के भाषण हुए? क्या खरगोन प्रशासन व पुलिस को इसकी जानकारी नहीं थी?@INCMP @ChouhanShivraj https://t.co/4pR97ok4ow
— digvijaya singh (@digvijaya_28) April 12, 2022
اس کے ساتھ ہی پوسٹ کئے گئے فوٹوں میں نظر آرہا ہے کہ کچھ بھگوا دھاری نوجوان ہاتھوں میں بھگوا اور تلوار لیکر ایک مذہبی مقام پر جھنڈا لگا رہے ہیں۔
شیوراج کا ردعمل
اس کے فوراً بعد وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ مسٹر سنگھ نے جو ٹویٹ کیا ہے وہ مدھیہ پردیش کا نہیں ہے۔ مسٹر دگ وجے سنگھ کا یہ ٹویٹ ریاست میں مذہبی جنون پھیلانے کی اور ریاست کو فسادات کی آگ میں جھونکنے کی سازش ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
श्री @digvijaya_28 ने एक धार्मिक स्थल पर युवक द्वारा भगवा झंडा फहराने का फोटो सहित ट्वीट किया है, वह मध्यप्रदेश का नहीं है।श्री दिग्विजय सिंह का यह ट्वीट प्रदेश में धार्मिक उन्माद फैलाने का षड्यंत्र है और प्रदेश को दंगे की आग में झोंकने की साजिश है, जिसे बर्दाश्त नहीं किया जाएगा।
— Shivraj Singh Chouhan (@ChouhanShivraj) April 12, 2022
مسٹر دگ وجے سنگھ نے سلسلہ وار ٹویٹس میں لکھا ہے کہ وہ بنیادی طور پر کسی کی بات سنے بغیر کارروائی کے خلاف ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ملک کے کسی قانون یا قاعدے میں بلڈوزر کلچر کی کوئی گنجائش ہے؟ اگر آپ نے غیر قانونی طور پر بلڈوزر چلانا ہے تو مذہب کی بنیاد پر تفریق نہ کریں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ آئین میں ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔ مذہب کی بنیاد پر کام کرنا غیر آئینی ہے۔
मैं मूल रूप से बिना नोटिस बिना किसी को सुनें कार्रवाई के खिलाफ हूँ। क्या भारत के किसी क़ानून या नियम में इस बुलडोज़र संस्कृति का प्रावधान है? यदि आपको ग़ैर क़ानूनी तरीक़े से बुलडोज़र चलाना ही है तो उसमें धर्म के आधार पर पक्षपात तो ना करें।
3/n @INCMP @ChouhanShivraj— digvijaya singh (@digvijaya_28) April 12, 2022

