بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

یوکرین کے خلاف جنگ کے درمیان وطن چھوڑ رہے ہیں روسی

پوتن کے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد سے مسلسل ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ مسٹر پوتن ملک میں مارشل لاء لگا سکتے ہیں اور اسی وجہ سے بہت سے لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں

ہیلسنکی: روس سے متصل فن لینڈ کی سرحد سے بڑی تعداد میں روسی شہری ملک سے باہر بھاگ رہے ہیں۔ یہ معلومات بی بی سی کی رپورٹ میں دی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ لوگ بہت بڑی تعداد میں تو نہیں لیکن مسلسل ملک سے باہر جا رہے ہیں۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد سے مسلسل ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ مسٹر پوتن ملک میں مارشل لاء لگا سکتے ہیں اور اسی وجہ سے بہت سے لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ یورپ کے لیے فضائی پروازیں بند ہونے کے بعد عوام نے کاروں اور ٹرینوں کے ذریعے سرحد عبور کرنا شروع کر دیا ہے۔

بی بی سی نے ایک نوجوان روسی خاتون سے بات کی جس کے پاس روس پر پابندی لگنے سے پہلے یورپی یونین کا ویزہ تھا۔ خاتون نے کہا، ’یوکرین کے لوگ ہمارے اپنے ہیں۔ ہمیں انھیں قتل نہیں کرنا چاہیے‘۔

زیادہ تر روسی یہ جنگ نہیں چاہتے

جب خاتون سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے ملک واپس جانا چاہیں گی، تو انہوں نے کہا، ’جب تک ہماری خوفناک حکومت ہے تب تک نہیں۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔ زیادہ تر روسی یہ جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر انہوں نے پوتن کے خلاف آواز اٹھائی تو انھیں جیل جانے کا خطرہ ہے‘۔

فن لینڈ میں ایسے لوگوں کے لیے بڑی ہمدردی ہے، جیسا کہ یوکرین اور یوکرینیوں کے لیے ہے۔ حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ فن لینڈ میں زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ فن لینڈ کو اب نیٹو سے جڑ کر اس سے ملنے والی سیکیورٹی کا فائدہ اٹھانا چاہیے‘۔

دوسری جانب ہیلسنکی میں سینٹ پیٹرس برگ سے ٹرینیں بھری ہوئی ہیں۔ خوف کے مارے سینکڑوں لوگ روس چھوڑ رہے ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کے باوجود بیشتر ٹرینوں کے تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں۔ قابل ذکر کہ مسٹر پوتن نے 24 فروری کو صبح 5 بجے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔