بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

اترپردیش: کشواہا و دیگر پارٹیوں کے ساتھ اویسی کا اتحاد

اویسی نے لکھنؤ میں جن ادھیکاری پارٹی لیڈر بابو سنگھ کشواہا اور پریورتن مورچہ کے وامن میشرام کی موجودگی میں ’بھاگیہ داری پریورتن مورچہ‘ کی تشکیل کا اعلان کیا۔ 

لکھنؤ: ملک کی کثیر الآبادی والے صوبہ اترپردیش میں اسمبلی انتخابات کا بگل بجنے کے ساتھ ہی سیاسی پارٹیوں کے درمیان پری۔الیکشن اتحاد کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی کڑی میں ہفتہ کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمن (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسد الدین اویسی نے سابق بی ایس پی لیڈر بابو سنگھ کشواہا کی قیادت میں’بھاگیہ داری پریورتن مورچہ‘ کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔

ہفتہ کو اویسی نے لکھنؤ میں جن ادھیکاری پارٹی لیڈر بابو سنگھ کشواہا اور پریورتن مورچہ کے وامن میشرام کی موجودگی میں ’بھاگیہ داری پریورتن مورچہ‘ کی تشکیل کا اعلان کیا۔ اس موقع پر مورچہ میں شامل جنتا کرانتی پارٹی اور بہوجن مکتی پارٹی کے لیڈر بھی موجود تھے۔

اسد الدین اویسی نے مورچہ کی تشکیل کے اعلان کرنے کے بعد میڈیا نمائندوں سے خطاب میں کہا کہ مورچہ میں کل پانچ پارٹیاں شامل ہیں جس کے کنوینر جن ادھیکاری پارٹی کے صدر بابو سنگھ کشواہا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد اگر عوام مورچے کو اقتدار سونپتے ہیں تو مورچے کی جانب سے دو وزیر اعلی ہوں گے جن میں سے ایک او بی سی سماج سے ہوگا اور دوسرا دلت سماج کی نمائندگی کرے گا۔

مورچہ کی قیادت والی حکومت کے تین نائب وزرائے اعلی ہوں گے

انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی مورچہ کی قیادت والی حکومت کے تین نائب وزرائے اعلی ہوں گے جن میں سے ایک مسلمان ہوگا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ مسلم وزیر اعلی کی بات کرنے والے اویسی کے مورچہ میں مسلم وزیر اعلی کیوں نہیں ہوگا، پر اویسی نے کہا کہ ہم نے نائب وزیر اعلی اور تعداد کی بنیاد پر شراکت داری کی بات کہی ہے اور اب بھی اسی پر قائم ہیں۔

وہیں سابق بی ایس پی لیڈر و بھاگیہ داری پریورتن مورچہ کے کنوینر بابو سنگھ کشواہا نے کہا کہ مورچہ کا وہی نظریہ ہے جو آئین کی چاہت اور اس کی منشی ہے۔ ہمارا پہلا نعرہ ہے کہ ’جس کی جتنی بھاگیہ داری اس کی اتنی حصہ داری‘ ہم ذات پر مبنی مردم شماری کے حامی ہیں اور حکومت بننے پر پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کے ساتھ بہن بیٹیوں کو سیکیورٹی اور اقلیتوں کو وظائف فراہم کئے جائیں گے۔

مورچے کا دروازہ دیگر پارٹیوں کے لئے بھی کھلا ہے

پریورتن مورچہ کے وامن میشرام نے اتحاد کو دیگر پارٹیوں کے لئے کھلا ہونے کی بات کہتے ہوئے دعوی کیا کہ اس اتحاد کے اعلان کے بعد الیکشن میں جو لڑائی بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان تھی وہ لڑائی اب بی جے پی اور اس مورچے کے درمیان ہوگئی اور سماج وادی پارٹی تیسرے نمبر پر چلی گئی ہے۔انہوں نے کہا ابھی مزید پارٹیوں سے بات چیت جاری ہے۔ مورچے کا دروازہ بند نہیں ہوا ہے۔

ملحوظ رہے کہ 403 اسمبلی نششتوں والے یوپی میں 58 سیٹوں پر نامزدگی کی آخری تاریخ ختم ہوچکی ہے اب یہ مورچہ بقیہ 348 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے گا۔ اسد الدین اویسی کی ایم آئی ایم مرحلے کی متعدد سیٹوں سمیت 27 امیدواروں کے ناموں کا اعلان پہلے ہی کرچکی ہے۔

دلچسپ ہے کہ بی جے پی اور ایس پی سے اتحاد نہ ہونے کے بعد اسدالدین اویسی کی ایم آئی ایم و دیگر چھوٹی پارٹیوں سے اتحاد کا اعلان کرنے والے بابو سنگھ کشواہا کا تعلق او بی سی سماج سے ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق یوپی میں موریہ، کشواہا اور شاکیہ 6 فیصدی کے ساتھ او بی سی کی تیسری بڑی ذات ہیں۔

مانا جاتا ہے کہ بابو سنگھ کشواہا کا ان ذاتیوں میں کافی مقبولیت ہے۔ وہیں اویسی مسلموں اور بامسیف و بہوجن مکتی پارٹی دلت سماج کو ووٹروں کو اپنی جانب مائل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔