مولانا آزاد اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے چانسلر نے یکساں سول کوڈ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔
نئی دہلی: مولانا آزاد اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے چانسلر نے یکساں سول کوڈ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ درخواست گزار فیروز بخت احمد مجاہد آزادی اور ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے پوتے ہیں۔
عرضی میں مرکز کو یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ صنفی انصاف، جنسی مساوات اور خواتین کے وقار کے تحفظ کے لیے یونیفارم سول کوڈ کی ضرورت ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ یکساں سول کوڈ کا مسودہ تیار کرنے کے لیے مرکز کو براہ راست عدالتی کمیشن یا ایک اعلیٰ سطحی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینی چاہیے۔
عرضی گزار فیروز بخت احمد نے دہلی ہائی کورٹ میں اپنی زیر التوا عرضی کو سپریم کورٹ منتقل کرنے کی مانگ کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ شادی کی کم از کم عمر، طلاق کی بنیاد، نان نفقہ، بچہ گود لینے، بچے کی سرپرستی، وراثت اور ترکہ میں پائے جانے والے تضادات کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
مرد کی بالادستی کی بنیاد پر دقیانوسی تصورات (patriarchal stereotypes) پر مبنی امتیازی سلوک کو کوئی سائنسی حمایت حاصل نہیں ہے۔ خواتین کے خلاف عدم مساوات کو فروغ دینے کی مخالفت ہونی چاہیے۔ ہندوستان میں فوجداری (کرمنل) قوانین یکساں ہیں اور سب پر یکساں طور پر لاگو ہوتے ہیں، چاہے ان کے مذہبی عقائد کچھ بھی ہوں لیکن دیوانی (سول) قوانین عقیدے سے متاثر ہوتے ہیں اور ان کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
فیروز بخت احمد نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکرکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ کو آئین میں ایک "مطلوبہ” اقدام کے طور پر شامل کیا گیا تھا، لیکن فی الحال یہ "رضاکارانہ” ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا کہ "اسے آئین میں ایک پہلو کے طور پر شامل کیا گیا تھا جو اس وقت پورا ہو گا جب قوم اسے قبول کرنے کے لیے تیار ہو گی اور یو سی سی کو سماجی قبولیت حاصل ہوسکے گی”۔
مسٹر احمد کہتے ہیں کہ "جب یہ قانون نافذ ہو جائے گا تو یہ ان قوانین کو آسان بنائے گا جو فی الحال مذہبی عقائد کی بنیاد پر مختلف ہیں جیسے کہ ہندو بل، شریعت قانون وغیرہ جیسے پیچیدہ قوانین کو آسان بنائے گا۔ یکساں شہری قانون تمام شہریوں پر لاگو ہوگا، چاہے ان کا عقیدہ کچھ بھی ہو۔
عرضی گزار فیروز بخت احمد مجاہد آزادی ہند اور بھارت کے اولیں وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے پوتے ہیں۔ احمد نے سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں استدلال کیا ہے کہ ہندوستان میں فوجداری قوانین یکساں ہیں اور سب پر یکساں طور پر لاگو ہوتے ہیں، چاہے ان کے مذہبی عقائد کچھ بھی ہوں، شہری قوانین عقیدے سے متاثر ہوتے ہیں اور ان کی اجازت نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹری عملے کے مطابق درخواست 10 روز میں سماعت کے لیے آنے کا امکان ہے۔

