بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

جے ڈی یو لیڈران کو پر وقار انداز میں رہنے کی بی جے پی کی نصیحت

بہار میں حزب اقتدار قومی جمہوری اتحاد کی اہم حلیف جے ڈی یو اور بی جے پی میں چل رہی تلخی کے درمیان آج ریاستی بی جے پی قیادت نے جے ڈی یو لیڈران کو پر وقار انداز میں رہنے کی نصیحت کی ہے۔

پٹنہ: سمراٹ اشوک کا موازنہ مغل حکمراں اورنگ زیب سے کرنے کے بعد سے ہی بہار میں حزب اقتدار قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی اہم حلیف جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں چل رہی تلخی کے درمیان آج ریاستی بی جے پی قیادت نے جے ڈی یو لیڈران کو پر وقار انداز میں رہنے کی نصیحت کی ہے۔

سمراٹ اشوک کے سلسلے میں پیدا تنازعہ اور پھر دونوں جماعتوں کی طرف سے مسلسل ہو رہی بیان بازیوں کے بعد بہار بی جے پی کے صدر اور رکن پارلیمنٹ سنجے جیسوال نے میڈیا کے توسط سے جے ڈی یو پر جم کر نشانہ سادھا۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی کے وقار کا خیال یک طرفہ نہیں چلے گا۔ انہوں نے جے ڈی یو لیڈران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہی رویہ رہا تو بی جے پی کی طرف سے بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

بی جے پی کو جواب دینے آتا ہے

مسٹر جیسوال نے کہا کہ بی جے پی کے پاس بھی 76 لاکھ کارکنان ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بغیر نام لئے ہوئے جے ڈی یو کے قومی صدر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ اور پارلیمانی بورڈ کے قومی صدر اپندر کشواہا کو بھی نشانہ پر لیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ بی جے پی کو جواب دینے آتا ہے۔

بی جے پی کے ریاستی صدر نے کہا ”چلیے محترم جناب کو یہ سمجھ آگیا کہ این ڈی اے اتحاد کا فیصلہ مرکز کے ذریعہ ہے اور بالکل مضبوط ہے اس لئے ہم سبھی کو ساتھ چلنا ہے۔ پھر بار ۔ بار جناب مجھے اور مرکزی قیادت کو ٹیگ کرکے نہ جانے کیوں سوال کرتے ہیں۔ این ڈی اے اتحاد کو مضبوط رکھنے کیلئے ہم سبھی کو وقار کا خیال رکھنا چاہئے۔ یہ یک طرفہ اب نہیں چلے گا۔“

ملک کے وزیر اعظم سے ٹوئٹر ۔ ٹوئٹر نہ کھیلیں

مسٹر جیسوال نے کہا کہ اس وقار کی پہلی شرط ہے کہ ملک کے وزیر اعظم سے ٹوئٹر ۔ٹوئٹر نہ کھیلیں۔ وزیر اعظم ہر ایک بی جے پی رکن کے فخر ہیں۔ ان سے اگر کوئی بات کہنی ہو تو جیسا محترم نے لکھا ہے کہ بالکل سیدھی بات ہونی چاہئے۔ ٹوئٹر ۔ ٹوئٹر کھیل کر اگر ان پر سوال کریں گے تو بہار کے 76 لاکھ بی جے پی کارکنان اس کا جواب دینا اچھی طرح جانتے ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ مستقبل میں ہم سب اس کا دھیان رکھیں گے۔

بختیار خلجی سے لیکر اورنگ زیب تک

بی جے پی کے ریاستی صدر نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا ”آپ سب بڑے لیڈر ہیں۔ ایک بہار میں اور دوسرے مرکز میں وزیر رہ چکے ہیں۔ پھر اس طرح کی بات کہنا کہ صدر جمہوریہ کے ذریعہ دئے گئے اعزاز کو وزیر اعظم واپس لیں، سے زیادہ بکواس ہوہی نہیں سکتا۔ دیا پرکاش سنہا کے ہم آپ سے سو گنا زیادہ بڑے مخالف ہیں کیوں کہ آپ کیلئے یہ معاملہ بہار میں تعلیمی سدھار جیسا ہے۔ جبکہ جن سنگھ اور بی جے پی کی پیدائش ہی ثقافتی راشٹرواد پر ہوئی ہے۔ ہم اپنی ثقافت اور ہندوستانی راجاﺅں کے سنہری تاریخ میں کوئی چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کرسکتے۔ لیکن، ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ بختیار خلجی سے لیکر اورنگ زیب تک کی زیادتیوں کی صحیح کہانی آنے والی نسلوں کو بتائی جائے۔“

مسٹر جیسوال نے کہا کہ 74 سال میں ایک واقعہ نہیں ہوا جب کسی پدم شری ایوارڈ کی واپسی ہوئی ہو۔ پہلوا ن سشیل کمار پر قتل کے الزام ثابت ہوچکے ہیں۔ اس کے باوجود بھی صدر جمہوریہ نے ان کا تمغہ واپس نہیں لیا۔ کیونکہ ایوارڈ واپسی معاملے پر کوئی طے شدہ معیار نہیں ہے۔ جب چاہے وہ ہریدوار میں واقع دھرم سنسد ہو یا سینکڑوں ہیٹ اسپیج، حکومت نہ صرف ان پر نوٹس لیتی ہے بلکہ بڑے سے بڑے شخص کو بھی جیل میں ڈالنے سے نہیں ہچکتی۔

بہار حکومت دیا پرکاش سنہا کو  گرفتار کرے

بی جے پی کے ریاستی صدر نے کہا کہ سب سے پہلے بہار حکومت دیا پرکاش سنہا کو ان کی ایف آئی آر کے ضمن میں گرفتار کرے اور فاسٹ ٹریک کورٹ سے فورا سزا دلوائے۔ اس کے بعد بہار حکومت کا ایک نمائندہ وفد صدر جمہوریہ کے پاس جاکر ہم سبھوں کی بات رکھے کہ ایک سزا یافتہ مجرم کا پدم شری واپس لیا جائے۔

حکومت بہار اچھے ماحول میں شانتی سے چلے یہ صرف ہماری ذمہ داری نہیں بلکہ آپ کی بھی ہے۔ اگر کوئی مسئلہ ہے تو ہم سب مل بیٹھ کر اس کا حل نکالیں۔ ہمارے مرکزی لیڈران سے کچھ چاہتے ہیں تو ان سے بھی راست بات چیت ہونی چاہئے۔

مسٹر جیسوال نے واضح طور پر کہا کہ ہم ہرگز نہیں چاہتے ہیں کہ دوبارہ وزیراعلیٰ رہائش سال 2005 سے قبل کی طرح قتل کرانے اور اغوا کی رقم وصولنے کا اڈہ بن جائے۔ ابھی بھیڑیا سنہری ہرن کی طرح نقلی ہرن کی کھال پہن کر عوام کو اپنی جانب متوجہ کر رہا ہے۔

ایک پوری نسل جو سال 2005 کے بعد ووٹر بنی ہے وہ ان حالات کو نہیں جانتی اور بغیر سمجھے کہ یہ راون کی سازش ہے۔ سنہرے ہرن کی جانب راغب ہو رہی ہے۔
سچ بتانا ہم سبھوں کی ذمہ داری بھی ہے اور فرض بھی۔