بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

لاک ڈاؤن کے باوجود پارٹی میں شرکت، برطانوی وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ

برطانوی عوام اور اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید پر بورس جانسن نے آج برطانوی پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی میں شرکت کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگی

لندن: برطانیہ میں کورونا وائرس کے باعث لگائے گئے لاک ڈاؤن کے باوجود پارٹی میں شرکت پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور ان سے وزارت عظمیٰ کے عہدہ سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

خیال رہے گذشتہ چند دنوں سے برطانوی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر متعدد تصاویر گردش کررہی ہیں جن میں بورس جانسن کو ان کی سرکاری رہائش گاہ کے گارڈن میں اپنے اسٹاف کے ساتھ جشن مناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہ تصاویر مئی 2020 کی ہیں جب برطانیہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت ترین لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا۔ اس دوران ان کے سرکاری گھر کے گارڈن میں پارٹی کا انعقاد ہوا جس میں 100 کے قریب عملے کے افراد شریک ہوئے تھے۔

جانسن نے مانگی معافی

برطانوی عوام اور اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید پر بورس جانسن نے آج برطانوی پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی میں شرکت کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگی۔ تاہم وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا۔

بورس جانسن نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی ان کے دفتر کے عملے کے لیے تھی جس میں وہ صرف 25 منٹ کے لیے شریک ہوئے تھے تاکہ وبا کے دوران کام کرنے والے عملے کا شکریہ ادا کرسکیں۔ تاہم مجھے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا اور شکریہ ادا کرنے کے لیے کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔

وزیر اعظم کے بیان پر برطانوی ارکان پارلیمنٹ حکومت پر پھٹ پڑے، ایم پی افضل خان نے کہا کہ والدہ کا اسپتال میں انتقال ہوا تو انہیں گاڑی میں بیٹھنا پڑا، ہم اپنے پیاروں کے جنازوں میں شرکت نہ کرسکے اور وزیر اعظم اور ان کے عملے نے پارٹی کرلی۔ رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے بھی بورس جانسن کو تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ اپنی ساس کے انتقال کا ذکر کرتے ہوئے ایک اور رکن ایوان میں رو پڑے۔

اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بورس جانسن نے بجائے معافی مانگنے کے اپنے اقدام کا دفاع کیا ہے جو کہ انتہائی قابل افسوس بات ہے۔