12 ارکان کی معطلی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس ارکان کے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے وقفہ صفر و سوالات نہیں ہوسکا، ایوان بالا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی
نئی دہلی: ایوان بالا راجیہ سبھا میں 12 ارکان کی معطلی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس ارکان کے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے آج وقفہ صفر اور سوالات نہیں ہوسکا اور ایوان کو دوسری بار دوپہر 2 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
التوا کے بعد جیسے ہی دوپہر 12 بجے کارروائی شروع ہوئی، ایوان میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے نے معطل ارکان کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی۔ لیکن ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے کہا کہ چیئرمین اس سلسلے میں اپنا فیصلہ دے چکے ہیں، اس لیے وہ اس پر کچھ بھی سننے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے مسٹر کھڑگے سے کہا کہ چیئرمین نے آپ کو قائد ایوان سے بات چیت کرنے اور اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے کو کہا ہے۔
اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے وقفہ سوالات کا آغاز کرتے ہوئے ریوتی رمن سنگھ کو سوال پوچھنے کے لیے نام لیا۔ اس دوران کانگریس ارکان نے شور شرابا شروع کردیا جس کی وجہ سے کچھ بھی صاف سنائی نہیں دے رہا تھا۔ اس دوران ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ اگر ارکان وقفہ سوالات نہیں کرنا چاہتے تو ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر رہے ہیں۔
کانگریس اور ٹی آر ایس کے ارکان کی زبردست ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی
اس سے قبل صبح میں جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی کانگریس اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کے ارکان نے زبردست ہنگامہ آرائی کی جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردی گئی۔ ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھے جانے کے بعد کانگریس ارکان نے ہنگامہ آرائی شروع کردی اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کی معطلی ختم کرنے اور ٹی آر ایس ارکان نے تلنگانہ میں بارش سے ہو نے والے نقصانات کے سبب کسانوں کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔
چیئرمین ایم ونکیا نائیڈو نے اس دوران وقفہ صفر کا اعلان کیا۔ اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے شور کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ ٹی آر ایس ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مسٹر نائیڈو نے کہا کہ آپ ایوان کے وسط میں آتے ہیں، وزیر سے کاغذ چھینتے ہیں اور اسے پھینک دیتے ہیں۔ یہ غیر جمہوری طرز عمل ہے۔ وقفہ صفر کے دوران دس اہم مسائل اٹھائے جانے ہیں، اس کے علاوہ ایک خاص بیان دیا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے ارکان سے سوال کیا کہ کیا وہ نہیں چاہتے کہ ایوان کی کارروائی جاری رہے۔ ارکان کو بار بار اپنی نشستوں پر جانے کی درخواست کرنے کے باوجود ممبران کا ہنگامہ جاری رہا۔ اس کے بعد مسٹر نائیڈو نے اپوزیشن ارکان کے مسلسل ہنگامہ آرائی کے پیش نظر ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردی۔

