بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

ہماچل ضمنی انتخابات میں کانگریس کی 4-0 سے کلین سویپ، بی جے پی کی کراری شکست

کانگریس نے ہماچل پردیش ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو 4-0 سے شکست دی۔ جوبل کوٹکھائی سیٹ پر بی جے پی امیدوار کی ضمانت بھی نہیں بچ سکی۔

شملہ: کانگریس نے ہماچل پردیش میں ایک لوک سبھا اور تین اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں ریاست میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو 4-0 سے شکست دی۔

کانگریس امیدواروں نے منڈی لوک سبھا کے علاوہ کانگڑا ضلع کے فتح پور، سولن ضلع کے آرکی اور شملہ ضلع کے جوبّل کوٹکھائی سے کامیابی حاصل کی ہے۔ جبکہ کانگریس نے جہاں منڈی لوک سبھا سیٹ اور جوبّل کوٹکھائی سیٹ بی جے پی سے چھین لی، وہیں دو دیگر سیٹیں برقرار رکھی ہیں۔ تاہم ان نتائج کا باضابطہ اعلان ہونا باقی ہے۔

جوبل کوٹکھائی سیٹ پر بی جے پی امیدوار کی ضمانت بھی نہیں بچ سکی

ضمنی انتخابات کے نتائج اکثر حکمراں جماعت کے حق میں جاتے ہیں لیکن ریاست میں جہاں بی جے پی کو دھچکا لگا ہے وہیں وزیر اعلیٰ جئے رام ٹھاکر کی ذاتی ساکھ اور ان کی حکومت کے کام کرنے کے انداز پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان منڈی پارلیمانی اور آرکی اور فتح پور اسمبلی سیٹوں پر سخت مقابلہ تھا لیکن جوبل کوٹکھائی سیٹ پر بی جے پی امیدوار کی ضمانت بھی نہیں بچ سکی۔

منڈی پارلیمانی حلقہ میں، کانگریس امیدوار اور سابق وزیر اعلی ویربھدر سنگھ کی بیوی پرتیبھا سنگھ نے براہ راست انتخابی مقابلے میں اپنے قریبی حریف بی جے پی کے بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) خوشحال چند ٹھاکر کو 8766 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ کانگریس نے یہ سیٹ بی جے پی سے چھین لی ہے۔

محترمہ سنگھ کو 365650 ووٹ۔ جبکہ بریگیڈیئر ٹھاکر کو 356884 ووٹ ملے۔ اس ضمنی انتخاب میں 12626 لوگوں نے نوٹا کا بٹن دبایا۔ دیگر امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی۔ اس الیکشن میں کل 742771 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ان میں سے 12626 نے نوٹا دبایا۔ اس ضمنی انتخاب کے نتیجے سے وہ پرانا وہم بھی ختم ہوگیا کہ منڈی کا رکن پارلیمنٹ کبھی اپوزیشن میں نہیں بیٹھا۔ یہاں سے اسی پارٹی کا امیدوار جیتتا ہے جس کی ریاست میں حکومت ہوتی ہے۔