بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

مغربی ممالک کا افغانستان کی مدد کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد دینے کا عزم

عطیہ دہندگان نے عہد کیا ہے کہ وہ افغانستان کی مدد کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زائد دیں گے۔

جنیوا: عطیہ دہندگان نے عہد کیا ہے کہ وہ افغانستان کی مدد کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زائد دیں گے۔ جہاں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد غربت و افلاس بڑھ چکی ہے اور بیرونی امداد روک دی گئی ہے جس سے بڑے پیمانے پر ہجرت ہو رہی ہے۔ یہ عہد عطیہ دہندگان نے افغانستان کے لئے فنڈ جمع کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی کانفرنس میں کیا۔

ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغانستان کے لیے مالی امداد اکٹھا کرنے کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ کتنے ممالک اس اپیل کے ردعمل میں عزم کا اظہار کریں گے۔ اقوام متحدہ نے افغانستان کی اہم ضروریات پوری کرنے کے لیے 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی درخواست کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دہائیوں کی جنگ اور تکالیف کے بعد افغان شہری ‘شاید سب سے مشکل’ لمحات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے شہری ایک ساتھ پورے ملک میں تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ کھانا اس مہینے کے اختتام تک ختم ہوسکتی ہے اور عالمی غذائی پروگرام کا کہنا ہے کہ وہاں ایک کروڑ 40 لاکھ افراد بھوک کے دہانے پر ہیں۔

طالبان نے 1996 سے 2001 تک افغانستان میں سخت اسلامی قوانین کے ساتھ حکومت کی لیکن امریکہ کی قیادت میں ان کا تختہ الٹ دیا گیا۔ امریکہ نے ان پر 11 ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ انہوں نے گزشتہ ماہ امریکہ کی زیر قیادت نیٹو افواج کے انخلا اور مغربی حمایت یافتہ سرکاری فورسز کے بکھرنے کے بعد دوبارہ اقتدار حاصل کرلیا تھا۔

مغرب کی دشمنی اور طالبان پر عدم اعتماد کے باعث اربوں ڈالرز کی امداد اچانک بند

مغرب کی دشمنی اور طالبان پر عدم اعتماد کے باعث اربوں ڈالرز کی امداد اچانک بند کردی گئی تھی۔ تاہم جنیوا میں عطیہ دہندگان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 20 سال گزارنے کے بعد وہاں کے عوام کی مدد جاری رکھنا ہماری ‘اخلاقی ذمہ داری’ ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی چیف مشل بیچلیٹ نے، جو جنیوا میں موجود تھیں، مغرب کے خدشات کی نشاندہی کی۔

انہوں نے طالبان پر وعدہ خلافی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بار پھر خواتین کو ملازمت پر جانے کی اجازت دینے کے بجائے انہیں گھروں میں رہنے کا حکم، کم عمر لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا ہے اور وہ سابق مخالفین کو ستا رہے ہیں۔

بیجنگ کی جانب سے گزشتہ ماہ 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مالیت کا اجناس اور صحت کی سہولیات دینے کا وعدہ کیا تھا اور جمعہ کو کہا تھا کہ وہ 30 لاکھ کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ بھیجے گا۔
پاکستان نے ادویات اور اشیائے خوردونوش بھجوائی تھیں اور بیرون ملک منجمد افغان اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایران نے کہا کہ اس نے امدادی سامان سے بھرا ایئر کارگو بھیجا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو دوہراتے ہوئے افغان شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

چین اور روس دونوں نے کہا کہ افغانستان کو بحران سے نکالنے کا کلیدی بوجھ مغربی ممالک پر ڈالنا چاہیے۔