بہار میں تبدیلی کا وعدہ: لالو خاندان کی عوام سے ووٹنگ کی اپیل

پرانے چہرے، نئے خواب: بہار اسمبلی انتخابات میں لالو...

کیرالہ میں غربت کے خاتمے پر چین کے سفیر نے دی مبارکباد

کیرالہ کی حکومت نے انتہائی غربت کے خاتمے میں...

اندرا گاندھی کو کانگریس کا خراجِ تحسین: مسز گاندھی کی یادیں تاریخ کو زندہ کرتی ہیں

کانگریس نے ’شکتی استھل‘ پر اندرا گاندھی کی جدوجہد...

جے این یو میں تشدد کا واقعہ: طلبہ گروپوں کے درمیان جھڑپ کی حقیقت

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)...

روہنگیا پناہ گزینوں کو عمل پورا کیے بغیر نہیں بھیجا جائے گا: سپریم کورٹ

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا تھا کہ ہندوستان کو غیر قانونی مہاجروں کا دارالحکومت نہیں بننے دیا جا سکتا۔ مسٹر مہتا نے کہا، ’دراندازوں سے قومی سلامتی کو سنگین خطرہ ہے۔ میانمار سے آئے روہنگیا دراندازوں کے ایجنٹ بھی ہو سکتے ہیں‘۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جموں میں حراست میں رکھے گئے پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا متعینہ عمل پورا کیے بغیر میانمار نہیں بھیجا جائے گا۔

چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنّہ اور جسٹس وی سبرامنیم کی بینچ نے محمد سمیع اللہ کی مفاد عامہ کی عرضی پر حکم سنایا۔ بینچ نے کہا کہ جموں میں زیر حراست رکھے گئے کم از کم 168 روہنگیا پناہ گزینوں کی ابھی رہائی نہیں ہوگی۔ سبھی کو ہولڈنگ سینٹر میں ہی رہنا ہوگا۔

کچھ روہنگیا افراد کی جانب سے سینیئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے عرضی دائر کرکے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ان لوگوں کو رہا کرکے ہندوستان میں ہی رہنے دیا جائے۔ مرکزی حکومت نے اس کی سخت مخالفت کی تھی۔

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا تھا کہ ہندوستان کو غیر قانونی مہاجروں کا دارالحکومت نہیں بننے دیا جا سکتا۔ مسٹر مہتا نے کہا، ’دراندازوں سے قومی سلامتی کو سنگین خطرہ ہے۔ میانمار سے آئے روہنگیا دراندازوں کے ایجنٹ بھی ہو سکتے ہیں‘۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ 26 مارچ کو شنوائی پوری ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

مسٹر بھوشن نے گذشتہ شنوائی کے دوران مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو یہ ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا کہ جو روہنگیا حراست میں رکھے گئے ہیں، انھیں رہا کیا جائے اور واپس میانمار بھیجا جائے۔